Book Name:Ala Hazrat Ka Kirdar

(وسائل بخشش مرمم ،۵۲۵)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   دِینی بھائی چارے اورمسلمانوں میں مساوات  کی فضا قائم  رکھنے کے بارے میں کیسا زبردست مدنی ذہن رکھتے تھے۔ آپ نے عملی طور پر ہمیں یہ بتا دیا کہ کوئی مسلمان  چاہے کتنا  ہی امیر وکبیرہو ،دنیوی  عزّت ومرتبے والا ہو یا کسی اعلیٰ خاندان سے تعلُّق رکھتا ہو اسے  ہر گز ہرگز یہ حق نہیں پہنچتا کہ کسی مسلمان کو اپنے سے کمتر جانے،کسی جائز پیشے والے کو لوگوں کے سامنے ذلیل کرے بلکہ ایک مسلمان ہونےکے ناطے ہر ایک کے ساتھ  حُسنِ سُلُوک  سے پیش آنا ، آنے والے کی دِلجوئی کیلئے مسکرا کر ملنا  اسے عزّت کے ساتھ بٹھانا اور مسلمانوں میں مساوات قائم رکھنا اسلام  کی روشن تعلیمات کا حصہ ہے مگر افسوس ! صد افسوس !آج  ہم اسلامی تعلیمات  کو چھوڑ کر  نہ جانے کس طرف چل پڑے ہیں اور اپنی قوم (Nation)،زبان(Language)اور نسب(Caste)کی بنا پر فخر کرتے اورخود کو دوسروں سے افضل واعلیٰ جانتے ہیںحالانکہ اللہ پاک کے نزدیک وہی مسلمان زیادہ عزّت و اِکْرام والا ہے جوتقویٰ و پرہیزگاری میں دوسروں سے زیادہ ہو،چُنانچہ پارہ 26 سُوْرَۃُ الْحُجُرات کی آیت نمبر 13 میں اِرْشادہوتا ہے:

اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ-

تَرْجَمَۂ کنز الایمان : بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزّت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔

مشہور مفسرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مُفتی احمد یار خان نعیمی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس آیتِ مُبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : سب اِنسانوں کی اَصْل حضرت آدم و حوّا(عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام وَرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا) ہیں اور اِن کی اَصْل مٹی ہے تو  تم سب کی اَصْل مٹی ہوئی پھر نسب پر اَکڑتے اور اِتراتے کیوں ہو۔ انسان کو مختلف نسب و قبیلے بنانا ایک دوسرے کی پہچان کے لیے ہے نہ کہ شیخی مارنے اور اِترانے کے لیے۔