Book Name:Khaton e Janat ki Shan o Azmat

نعمتِ   اَخلاق  کر دیجے  عطا                                    یہ  کرم  یا مصطَفٰے  فرمایئے

(وسائل بخشش،ص۵۱۷)

   صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

خاتونِ جنت کی گھریلو زندگی

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سیّدہ خاتونِ جنت،فاطمۃُ الزہرا  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی شان و عظمت کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی شان میں تسبیحِ فاطمہ مقرر کی گئی،کیونکہ آپ گھریلو کام کاج خود اپنے ہاتھوں سے فرمایا  کرتی تھیں اور اس کام میں آنے والی مشکلات اور تکالیف پر صبربھی  کیا کرتیں،زندگی بھر کسی خادمہ کو نہیں رکھا۔ چنانچہ

امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضیٰ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:حضرتِ سیدتنا فاطمہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا  میرے پاس خود ہی چکی چلایا کرتیں، جس کی وجہ سے ان کے ہاتھوں میں چھالے پڑ جاتے، مشکیزے میں پانی بھی خود ہی بھرکر لاتیں جس کی وجہ سے ان کے سینے پر نشان پڑگئے۔ گھر کی صفائی وغیرہ بھی خود ہی کرتی تھیں جس کی وجہ سے کپڑے غبار آلود ہوجاتے اور ہنڈیا کے نیچے آگ بھی خود ہی جلایا کرتیں جس کی وجہ سے کپڑے میلے ہوجاتے۔ بعض اوقات تنہا گھر کے تمام کام کاج کرنے کی وجہ سے انہیں کافی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔(مسند للامام احمد بن حنبل، مسندعلی بن ابی طالب،۱ /۳۲۲،   حدیث:۱۳۱۲)

تسبیحِ فاطمہ کی فضیلت

امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضیٰ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:ایک مرتبہ سرکارِ دو عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں غلام آئے،جب یہ خبرحضرتِ فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو ملی تو  آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا بارگاہِ رسالت میں خادمہ(Maid servant)  مانگنے کے لئے حاضر ہوئیں تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں؟ فرمایا:جب سونے