Book Name:Khaton e Janat ki Shan o Azmat

اسی قدرباقی تھااوراس کو حضرتِ سیِّدَتُنابی بی فاطمہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہانےاپنےپڑوسیوں کوکھلایا۔(تَفْسِیْرِ رُوْحُ الْبَیَان، پ۳، اٰلِ عِمْرٰن، تحت الاٰیۃ۳۷، ج۲، ص ۲۹  ) 

       میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعے سے جہاں شہزادیِ کونین حضرتِ سیِّدَتُنا فاطمۃ الزہرارَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکی عظیم ُالشّان کرامت ظاہر ہوئی،وہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا پڑوسیوں کی بہت زیادہ خیر خواہی فرمایا کرتی تھیں ۔لیکن  آج ہمارے دلوں سے پڑوسیوں کی خیر خواہی کا جذبہ نکلتا جارہا ہے،ہم خود تو اچھا کھاتے پیتے ہیں،اچھا پہنتے ہیں مگر افسوس ہمیں پڑوسیوں کے دکھ درد،ان کے حقوق کی ادائیگی اور ان  کی بھوک و پیاس کا ذرا بھی احساس نہیں ہوتا،حالانکہ کثیر احادیثِ مبارکہ میں پڑوسیوں کے حقوق کو بیان کیا گیا ہے، چنانچہ

پڑوسی کے حقوق

حضرت سَیِّدُنامعاويہ بن حيدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُارشادفرماتےہيں:میں نے بارگاہِ رسالت مآب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمیں عرض کی:ياَرَسُوْلَالله     صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَآدمی پرپڑوسی کےکياحقوق ہيں؟ تو آپصَلَّی اللّٰہُ  تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمايا:اگروہ بيمارہوتواس کی عيادت کرو،اگرمرجائےتواس کے جنازےمیں شرکت کرو،اگرقرض مانگےتو اسےقرض دےدواوراگروہ عيب دارہوجائےتواس کی پردہ پوشی کرو۔( المعجم الکبیر ،۱۹/۴۱۹،حدیث: ۱۰۱۴)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! لہٰذا ہمیں بھی چاہئےکہ پڑوسیوں کےساتھ حُسنِ سُلُوک سے پیش آئیں ، اگر انہیں کوئی مصیبت پہنچےتوانہیں تسلی دیتے ہوئے صبر کی تلقین کریں  ،جب اُنہیں کوئی خوشی حاصل ہوتو اُنہیں مبارک باددیں ،پڑوسی کے بچوں اورملازموں کےساتھ نرمی و بھلائی  سےگفتگو کرتےہوئےحُسنِ اخلاق سے پیش آئیں ،پڑوسیوں  کی غلطیوں  پر ان  سے درگزرکریں  ،اس کے گھر کی عورتوں کو دیکھنے سے ا پنی نگاہوں کو بچائیں ،  وہ فریادکریں   توان کی مدد کریں       ۔