Book Name:Khaton e Janat ki Shan o Azmat

اور جب ان کی پاکیزہ مہک سُونگھتے تو فرماتے :فَاطِمَۃُ حَوْرَاءُاِنْسِیّۃٍ یعنی فاطمہ توانسانی حُور ہے۔(الروض الفائق فی المواعظ و الرقائق، ص۲۷۴ملخصاً)  

                میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ  اللہ کریم نے حضرت سَیِّدَتُنا فاطمۃُ الزّہرا  کو کیسی شان وعظمت سے نوازا اور  آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے اپنی والدۂ محترمہ کےبَطنِ  اَقْدس میں ہی  اپنے والدِگرامی اور ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صادق وامین ہونےکی گواہی  دے دی تھی،بِلا شُبہ یہ آپ کی کرامتوں میں سے ایک کرامت تھی۔آئیے!اب آپ کا مختصر تعارف سُنتےہیں، چنانچہ

سیدَہ فاطِمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کا مختصر تعارُف

 آپ رَضِیَ اللّٰہُتَعَالٰی عَنْہا کا نام ’’فاطِمہ‘‘ لقَب ’’زَہرا‘‘ اور ’’بَتُول‘‘ہے۔آپ  کا بچپن  شریف اور زندگی کا ہر لمحہ نہایت ہی پاکیزہ  تھا،کیونکہ آپ نے حضور نبی کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور اُمُّ المومنین  حضرت  خدیجۃ الکبری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی آغوشِ  رحمت میں تربیت پائی،آپ دن رات  اپنے والدین  کی پاکیزہ زبان سے پاکیزہ اقوال سُنتیں،آپ نہایت  عبادت گزار،متقی اور پاکباز خاتون تھیں،اس لئےآپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کوعابدہ،زاہدہ اور طاہرہ کہا جاتا ہے۔(سفینہ نوح، ص١٤،١٥ ملخصا)

 آپ اخلاق وعادات،گفتاروکردارمیں نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بہت مشابہت رکھتی تھیں۔(ترمذی ،۵/۴۶۶، حدیث:۳۸۹۸ملخصا)نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وصالِ ظاہری کےتقریباً 5 یا 6 ماہ بعد3 رمضانُ المبارک11ہجری میں آپ کاوصال ہوا۔(سفینۂ نوح، حصّہ دُوُم، ص۵۴ملخصاً)

سیِّدہ زاہرہ طیِّبہ طاہِرہ                                                      جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام

(حدائق بخشش،۳۰۹)

مختصر وضاحت:یعنی خاتونِ جنّت حضرت سیِّدَتُنافاطمۃُ الزہرا  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا جنّتی عورتوں کی سردار،