Book Name:Khaton e Janat ki Shan o Azmat

المصافحۃ والمعانقۃ، ۲/۱۷۱،  حدیث: ۴۶۸۹)

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ آپ کیسے  اچھے انداز میں اپنے والدِ محترم،حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کا ادب و احترام کرتی تھیں،جبھی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ بھی حضرت فاطمہ  سے بے پناہ محبت فرمایا کرتے تھے حتّٰی کہ ایک موقع پر سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ   واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:فَاِنَّمَا ابْنَتِی بِضْعَۃٌ مِنِّی ،یَرِیبُنِیْ مَا رَابَھَا،و یُؤذِینِیْ مَا اَذَاْھَا یعنی بے شک میری بیٹی فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے۔جس نے اسے بے چین کیا اس نے مجھے بے چین کیا اور جس نے اسے تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی۔ )مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ،باب فضائل فاطمۃ، حدیث:۶۳۰۷، ص۱۰۲۱ (

                             ہمیں بھی چاہئے کہ ہم بھی اپنے والدین کو خوش رکھیں،ان کا ہر جائز حکم مانیں،ان کا ادب و احترام کریں اوران کے ساتھ خوب اچھے سلوک سے  پیش آئیں۔اسی طرح اپنےبیٹوں کے ساتھ ساتھ بیٹیوں سے بھی محبت بھرا سلوک کریں،ان کی جائز خواہشات کو پورا کریں اور ان کی دلجوئی کرتے رہیں۔

میری آنے والی نسلیں ترے عشق ہی میں مچلیں                     انہیں نیک تُو بنانا مدنی مدینے والے!

(وسائل بخشش،ص۴۲۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                    صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

خاتونِ جنت اور غریبوں کی غمخواری                                          

       میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو! سیدہ خاتونِ جنترَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاکی شان و عظمت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا ہمیشہ سادگی اختیار فرماتیں،غریبوں کے ساتھ غمخواری اور ملنساری سے پیش آتیں،آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکم  کھانا کھاتیں،جو ملتااسےدوسروں پرقربان کردیتیں اورخود فقروفاقہ کی زندگی بسر کرتیں،جس مکان میں رہتیں وہاں  زیب و زینت(Decoration)  کا نام ونشان تک