Book Name:Khaton e Janat ki Shan o Azmat

بندی فاطمہ کواتنی اِستِطاعت نہیں ہے،اے خداوند ِعالَم!جہاں تُونےمیری خاطِرجنّت سے کھانابھیج کر میری لاج رکھ لی ہے، وہاں تُو میری خاطِر اپنے محبوب کےان قدَموں کےبرابر جتنےقدَم چل کرمیرے گھرتشریف لائے ہیں، اپنےمحبوب کی اُمَّت کے گنہگاربندوں کوجہنّم سےآزاد فرمادے۔

 حضرتِ سیِّدَتُنافاطمہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا جُوں ہی اس دعاسےفارِغ ہوئیں ایک دم حضرتِ سیِّدُنا جبریل امینعَلَیْہِ السَّلَام یہ بِشارت لےکر بارگاہِ رِسالت میں حاضر ہوئےکہ یارسولُاللهصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!حضرتِ فاطمہ(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا)کی دُعابارگاہِ الٰہی میں مقبول ہو گئی،اللہکریم نےفرمایاہےکہ ہم نےآپ کےہرقدَم کےبدلےمیں ایک ایک ہزار1000گنہگاروں کو جہنّم سے آزاد کر دیا۔ (جامِعُ  الْمُعْجِزات،ص۲۵۷ملخصاً)

اِلٰہی جہنم سے آزادکردے                                              میں فردوس میں داخلہ مانگتاہوں

          میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!قربان جائیے!امیر المؤمنین حضرت سَیِّدُنا عثمانِ غنیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  اور بالخصوص علیُّ المرتضیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُاورفاطمۃ الزہرارَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکے اندازِ محبت پر کہ ان خوش نصیب حضرات نے سرکارِ دو عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی انوکھی دعوت کرنے کی سعادت حاصل کی۔سیدہ فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا کی سیرت پر رشک آتا ہے کہ آپ کی خواہش تھی کہ دو عالم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ  ہمارے  گھر بھی  تشریف لائیں اور ہم بھی ان کی دعوت کریں، یہی جذبہ تھا کہ دولت خانے میں کچھ نہ ہونے کے باوجودبھی حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی دعوت کی اور پھراللہ  کے فضل و کرم سے سیدہ فاطمہ کی کرامت ظاہر ہوئی اور آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکی دعاپرجنّتی کھانے آئے اورحضورنبی کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی اُمّت کےگناہگاروں کوجہنم سےآزادی نصیب ہوئی ۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ رِضائے اِلٰہی اورثواب کے لئے،اِحترامِ مسلم کی نیت سے دِلجوئی کے لیے وقتاً فوقتاً اپنے  رشتہ داروں کی دعوت کریں ،ان کے دُکھ درد میں شریک ہوں،ان کے ساتھ ہمیشہ تعلق قائم