Book Name:Zulm Ka Anjam

ظلم کا ایک سبب ظلم کے انجام سے بے خبر ہونا ہے کہ جب ہمیں پتہ ہی نہ ہوگا کہ ظلم  کے کیا نقصانات ہیں تو  ظلم سے بچنے میں دُشواری  ہوگی۔ لہٰذا اس کا علاج یہ ہے کہ قرآنِ کریم، احادیثِ مبارکہ میں  اس حوالے سے جو ارشادات موجود ہیں انہیں باربارپڑھیں اورعمل کی کوشش کریں۔

دل کا سخت ہونا :

ظلم کا ایک سبب  گناہوں کی وجہ سے دل کا سخت ہو نا  بھی ہے  کہ سخت دل آدمی کو رحم نہیں آتا۔ دل  کی سختی دُورکرنےکیلئے ایسے اعمال کیے جائیں جودل کی نرمی کاباعث بنتےہیں مثلا ًتلاوتِ قرآنِ کریم کا معمول بنا نا اور موت کو کثرت سے یاد کرنا۔

دولت کی کثرت :

ظلم کاایک سبب مال ودولت کی کثرت بھی ہے کہ بندہ بسااوقات دولت کے نشے میں مغرور ہوجاتا ہے اور  غریبوں  کو کسی خاطر میں نہیں لاتا۔  ایسے شخص کو چاہیے کہ مال ودولت کی محبت دل سے نکال کر  اس بات سے خوف کھائے کہ اگر میں دنیا میں کسی پر ظلم کروں گا اور اپنی دولت کا رُعب دِکھاؤں گا تو  ممکن ہے  مجھ سے یہ دولت چھین لی جائے اور کسی مظلوم کی بددُعا کا شکار ہوکر میں   کسی  مصیبت میں گرفتار نہ ہوجاؤں۔

صاحبِ منصب ہونا :

                بسا اوقات کوئی منصب مل جانا بھی  دوسروں پر ظلم کا باعث بن جاتا ہے اورکوئی  صاحبِ منصب  اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے غریب اور بے قُصور لوگوں  کے خلاف ناجائز فیصلہ کرتاہے ۔ایسے لوگوں کو چاہیے کہ  خود کو اس بات سے ڈرائیں کہ جس طرح میں کسی    غریب  پر اپنی طاقت استعمال کر رہا ہوں  بروزِ قیامت  سارے حاکموں کے حاکم  اللہ  پاک نے  جہنم میں جانے کا فیصلہ سنا دیا تو میرا کیا بنے گا ۔

ربّ تعالٰی سے دعا کیجئے !