Book Name:Zulm Ka Anjam

ہے۔بادشاہ یہ سن کر بڑے غُرور کے ساتھ بولا:'' اس غر یب بڑھیاکویہ جرأ ت کیسے ہوئی کہ ہمارے محل کے قریب جھونپڑی بنائے،اس جھونپڑی کو فوراً گرا دو۔''حکم پاتے ہی سپاہی جھونپڑی کی طر ف بڑھے،بڑھیا اس وقت وہاں موجود نہ تھی ۔ سپاہیوں نے آن کی آن میں اس غریب بڑھیا کی جھونپڑی کوملیا میٹ کر دیا۔ بادشاہ جھونپڑی گر وانے کے بعد اپنے دوستوں کے ہمراہ اپنے نئے محل میں  چلا گیا ۔ جب بڑھیا واپس آئی تو اپنی ٹُوٹی ہوئی جھونپڑی کو دیکھ کر بڑی غمگین ہوئی اورجب اسے معلوم ہوا کہ بادشاہ نے  اس کی جھونپڑی گِروائی ہے ۔تو اس نے  آسمان کی طر ف نظر اٹھا کر اللہ   پاک کی بارگاہ  میں عرض کی:اے میرے پاک پرور دگار!جس وقت میری جھونپڑی توڑی جارہی تھی، میں موجود نہ تھی لیکن میرے رحیم و کریم پر ودگار! تُو تو ہر چیز دیکھتا ہے، تیری قدرت تو ہر شے کو محیط ہے ، تیرے ہوتے ہوئے تیری ایک عاجز بندی کی جھونپڑی توڑدی گئی ۔اس بُڑھیا کی آہ وزاری او ر دعا مقبول ہوئی ۔ اللہ  پاک نے حضرت سَیِّدُنا جبرائیلعَلَیْہِ السَّلَام  کو حکم دیا کہ اس پورے محل کو با دشاہ اور اس کے سپاہیوں سمیت تباہ وبر باد کر دو  ۔حکم پاتے ہی حضرت سَیِّدُنا جبرائیلعَلَیْہِ السَّلَام زمین پر تشریف لائے اور سارے محل کو اس ظالم بادشاہ اور اس کے سپاہیوں سمیت زمین بوس کر دیا۔

 (عیون الحکایات، الحکایۃ الثالثۃ والستون  بعدالمائۃ، ۱۷۶)

امیرِ اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ نصیحت کے مدنی پھول لُٹاتے ہوئے فرماتے ہیں:

بادشاھوں  کی  بکھری   ہوئی  ھڈیاں                            کہہ رہی ہیں نہ بننا کبھی حکمراں

اِحتِساب اِسکا گزرے گا  تم  پر  گِراں                           حشر میں جب کہ جاؤ گے مر کر  میاں

(وسائل بخشش مرمم، ص۶۵۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اللہ   پاک  کی پکڑ بڑی سخت ہے !