Book Name:Zulm Ka Anjam

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ عبرت ناک  حکایت سے معلوم ہوا کہ ظلم اور غرور و تکبر کرنا اللہ  پاک  کو  بالکل پسند نہیں۔جب کوئی   نادان غرور  و تکبر کے نشے میں  کسی  کو ظلم وستم کا نشانہ بناتا ہے  تو اللہ  پاک کا غضب جوش میں آجاتا ہے،پھر ظالم چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو،اسے آخرت سے پہلے دنیا  میں بھی ظالموں کیلئے  نشانِ عبرت بنا دیتا  ہے  ۔بِلا شبہ اس حکایت میں ان نادانوں کیلئے عبرت کے مدنی پھول موجود ہیں کہ جو کثرتِ مال و دولت،خاندان اور اعلیٰ منصب  یا وزارت وغیرہ کے گھمنڈ (Pride) میں   لوگوں پر ظلم و ستم   کرتے ہیں ۔ایسوں کو چاہئے کہ وہ  قہرِ الٰہی سے ڈریں اور ظلم جیسی تباہ کُن آفت سے  فوراً توبہ کرلیں  ورنہ یاد رکھئے!اللہ  پاک ظالم کو مہلت  (Respite)دیتا ہے مگر جب پکڑ فرماتا ہے تو اس کی گرفت بڑی سخت ہوتی ہے ،چنانچہ

حضرت سیِّدُناابُوموسیٰ اشعری رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہسےروایت ہے نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحیمصَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:بےشک اللہ  پاک ظالم کومُہلَت دیتاہےیہاں تک کہ جب اس کو اپنی پکڑ میں لیتا ہےتوپھراس کونہیں چھوڑتا۔یہ فرماکرسرکارِنامدارصَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےپارہ 12سورۂ ہُود کی آیت نمبر102تلاوت فرمائی:

وَ كَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الْقُرٰى وَ هِیَ ظَالِمَةٌؕ-اِنَّ اَخْذَهٗۤ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ(۱۰۲)(پ۱۲،ہود۱۰۲)

ترجَمۂ کنزالایمان:اور ایسی ہی پکڑ ہے تیرے ربّ کی جب بستیوں کو پکڑتا ہے ان کے ظُلْم پر۔ بے شک اس کی پکڑ دردناک کرّی (سخت)ہے۔( بخاری، کتاب التفسیر، باب وکذلک اخذ ربک اذا اخذ القری وہی ظالمۃ۔۔ الخ، ۳/۲۴۷، الحدیث: ۴۶۸۶)

مفسرِ قرآن حضرت  علامہ صاویرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں کہ ہر ظلم کرنے والے پر لازم ہےکہ وہ اپنے ظلم سے توبہ کرے اور ظلم کرنا چھوڑ دے اور  جس کا جو حق مارا ہووہ اسے لوٹا دے تاکہ وہ اس عظیم وعید میں داخل نہ ہوکیونکہ یہ آیت گزشتہ اُمتوں کےساتھ خاص نہیں بلکہ ہر ظالم کو عام ہے۔( تفسیر