Book Name:Zulm Ka Anjam

دوسرا ظالم مسلط  کر دے گا،اس آیت میں ہر قسم کےظالم داخل ہیں ، وہ شخص جو گناہ کر کےاپنی جان پر ظلم کرتا ہے، جو حاکم یا افسر اپنی رِعایا اور ماتحت لوگوں پر ظلم کرتا ہے، جو تاجر(Merchant)جعلی اشیاء اور ملاوٹ والی چیزیں فروخت کر کے خریداروں پر ظلم کرتا ہے، اسی طرح جو چور اور ڈاکو مسافروں  اور شہریوں سے لُوٹ مار کر کے ان پر ظلم کرتے ہیں،یہ سب ظالم کی صف میں شامل ہیں ، ان تمام پراللہ  پاک  کوئی ان سے بڑا ظالم مسلط کر دیتا ہے۔(تفسیرقرطبی، الانعام، تحت الآیۃ: ۱۲۹، ۴/۶۲، الجزء: ۷    بتغیر  قلیل )

 بدلہ لینے کے بجائے معاف کردیجئے !

میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو! سُنا آپ نے ظالم چاہے کسی پر کتنا ہی ظلم  کرلے مگر  بالآخر  اسے   ظُلم کی سزا ضرور ملتی ہے اور اللہ  پاک  کسی دوسرے ظالم کو اس پر مسلط کرکے        مظلوم کا بدلہ دِلادیتا ہے ۔ اگر مظلوم  خود ہی  ظالم سے بدلہ لینا چاہے تو  شریعت میں اس کی اجازت ہے مگر ایسا نہ  ہو کہ بدلہ لینے کی کوشش میں  حدسے بڑھ کر خودہی  ظالم بن جائے۔مثلاًکسی نے  ایک تھپڑ مارا تو اسے  دو تھپڑ لگا دے  ،کسی نے سر پھاڑا تو اس کے سر کے ساتھ ساتھ جسم کا دوسرا حصہ بھی زخمی کردے ،کسی نے بازو توڑاتو اس کا  بازو ہی   جسم سے الگ کردے ،کسی نے ٹانگ توڑی تو اس کی ٹانگ ہی کاٹ دے ،کسی نے ہمارے عزیز کو  قتل کردیا  تو قاتل کے پورے خاندان کو ہی موت کی نیند سُلا دیا جائے بلکہ جتنا اس پر ظلم ہوا اتنا ہی  بدلہ لینے کی اجازت ہے، اس سے زیادہ بدلہ ہر گز نہیں  لے سکتا ورنہ جو پہلے مظلوم تھا،اب وہی ظالم قرار پائے گا۔ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ ازخو د بدلہ لینے کے بجائے  شرعی رہنمائی لے کر قانون کا سہارا لیا جائے ،شرعی اور قانونی طور پر اس ظلم  کی جو سزا بنتی ہےظالم کو وہ سزا دلوانے کا مطالبہ کیا جائے۔

 مُفتِی احمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:ملکی انتظام صرف دو چیزوں سے قائم رہ سکتا ہے سزائیں سخت ہوں جیسے اسلامی سزائیں ہیں اورکسی مجرم کی رعایت ضمانت نہ ہو،کوئی بدمعاش