Book Name:Zulm Ka Anjam

(3)ارشاد فرمایا:ظلم اور قطع رحمی(یعنی رِشتے داری ختم کرنا) کے علاوہ کوئی گناہ ایسا نہیں، جس کے مُرْتَکِب (یعنی کرنے والے) کو اللہ  پاک آخرت میں سزا دینے کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی سزا دینے میں جلدی کرتا ہو۔(سنن الترمذی ،کتاب صفۃ القیامۃ،  ۴/۲۲۹، الحدیث:۲۵۱۹)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مُعاشرے میں امن  کی  فضاءقائم کرنے اوراس کی راہ میں  حائل رکاوٹ’’ظلم‘‘کوختم کرنے کیلئےہم  جب کسی کو نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی احادیثِ مبارکہ سنائیں گےتو اِنْ شَآءَ اللہ !یہ ہَولْناک(Horrible) وعیدیں   سُن  کر ہوسکتا ہے،اس کے دل میں  خوفِ خدا  پیداہوجائے اوروہ  ظلم  سے باز آجائے۔مُعاشرے سے ظلم  کا خاتمہ  کرنےکیلئےہمیں اپنے بُزرگانِ دِین کےطرزِ عمل کوپیشِ نظررکھنا چاہیے کہ وہ  حضرات ظالم کی اصلاح کی نیت سےبِلاجھجک اور بے دھڑک  حق بات کہہ دیا کرتےاور اسے ظلم سےروک دیا کرتے تھے ۔

احمد بن طولون انصاف پسند کیسے بنا؟

          آئیے!ظلم  کوروکنے سے مُتَعَلِّق حضرت سَیِّدَتُنَا نفیسہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہَا کا ایک واقعہ سُنتے ہیں چنانچہ  منقول ہے کہ احمد بن طُولون کے عادل(اِنصاف کرنے والا)بننے سے پہلے جب وہ لوگوں پر ظلم کرنے لگا تو لوگ اس کے ظلم سے نجات پانے کے لئے حضرت سیِّدَتُنا نفیسہرَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہَا کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور اس کی شکایت کی۔ آپ  نے  لوگوں سے پوچھا: وہ کس وقت سواری پر نکلے گا؟ لوگوں نے عرض کی: کل نکلے گا۔ آپ نے ایک مکتوب لکھا اور اس راستے میں تشریف فرما ہو گئیں، جہاں سے احمد  بن طُولون نے گزرنا تھا۔جب وہ گزرا تو آپ نے فرمایا: اے احمد! اے ابنِ طُولون! جب اس نے دیکھاتو آپ کو پہچان لیا اور گھوڑے سے اُتر آیا اور مکتوب لے کر پڑھنے لگا،جس میں لکھا تھا:” تم بادشاہ بنے تو تم نے لوگوں کو قید کیا، تم قادر ہوئے تو تم نے لوگوں کو مجبور کیا، تمہارے ذمہ کفالت ہوئی تو تم نے لوگوں پر ظلم کیا، لوگوں کے رزق پر تجھے ضامن بنایاگیاتوتُو نے انہیں محروم کیا اور تُو یہ بھی جانتا