Book Name:Zulm Ka Anjam

کام پر مدد کی تاکہ وہ اس کے ذریعے حق کو دُور کرے تو وہ اللہ  پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ذِمّہ سے بَری ہے اور جوظالم کے ساتھ اس کی مدد کےلئےچلا حالانکہ وہ جانتا ہےکہ یہ ظالم ہےتووہ اسلام سے خارج ہو گیا۔(المعجم الاوسط،۲/۱۸۰، الحدیث:۲۹۴۴۔  المعجم الکبیر،ج۱،ص۲۲۷، الحدیث:۶۱۹)

           حکیم الامت حضرت علامہ مولانامفتی احمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :’’چلنے سے مراد مطلقًا اس کی ظلم پر مدد دینا ہے۔ خواہ اس کے ساتھ چل کر ہو یا گھر میں بیٹھے بیٹھے،پھر خواہ زبان سے ہو یا قلم سے،ظلم کی مددبہرحال حرام ہے۔ربّ تعالیٰ فرماتاہے:) وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- ) (پ۶،المائدۃ:۲)(تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور گناہ اورزیادتی پر باہم مدد نہ دو)  فی زمانہ ظالموں سےزیادہ ظالموں کےحمایتی لوگ ہیں۔ مزیدفرماتے ہیں یعنی یہ ظالموں کے حمایتی اسلام کے نو ر سے نکل گئے یا اسلام کی حقیقت سے خارج ہوگئے کہ حقیقتِ اسلام یہ ہے کہ لوگ اس کے شر سے سلامت رہیں۔(مراۃ المناجیح، ۶/۶۷۹)

ظالم کے مددگاروں کا انجام !

          ابنِِ ہُبَیْرَہ نےجب امام منصور بن معتمر رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہکوقاضی (Judge)بنانے کاارادہ کیا تومنصور نے کہا: میں قاضی نہیں بنوں گا کہ میں نے حضرت سیِّدُنا ابراہیم نخعی رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ سے ایک حدیث سنی ہے۔ابنِ ہُبَیْرہ نے کہا: انہوں نے تمہیں کیا حدیث سنائی ہے؟ منصور نے کہا:حضرت سیِّدُنا ابراہیم رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ نے حضرت سیِّدُنا علقمہرَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہسےاور انہوں نے حضرت سیِّدُنا ابنِ مسعود رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہسےروایت کی کہ حُضورنبیِ رحمت،شفیعِ اُمت صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشاد فرمایا:”جب قیامت کادن ہو گا تو ایک منادی ندا کرے گا(یعنی آوازدینے والاآوازدے گا):کہاں ہیں ظلم کرنے والے؟ کہاں ہیں ظالموں کےمددگار؟ کہاں ہیں ظالموں کےحمایتی ؟ حتّٰی کہ ان لوگوں کو بھی لایا