Book Name:Zulm Ka Anjam

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ظلم کی دردناک سزا

حضرت امام محمدبن احمدذَہبیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنقل کرتےہیں کہ کسی بزرگ نےایک شخص کو دیکھا جس کا بازو کندھے سے کاٹا ہوا تھا اور وہ آواز لگارہا تھا کہ جس نے مجھے دیکھا وہ ہرگز کسی پر ظلم نہ کرے۔ میں نے اس سے ماجرا پوچھا تو وہ کہنے لگا :’’میرا معاملہ بڑا عجیب وغریب ہے ، میں بدمعاشوں کا ساتھی تھا ،ایک دن میں نے ایک مچھیرے (Fisherman)سے مچھلی چھینی اور گھر کی طرف چل دیا ، راستے میں مچھلی نے میرا انگوٹھا چبا ڈالا، جیسے تیسے میں گھر پہنچااور مچھلی کو ایک طرف ڈال دیا ۔انگوٹھے کے درد اور تکلیف کی وجہ سے میں ساری رات سو نہ سکا ۔ صبح ہوئی میں طبیب (Doctor)کے پاس گیااور اسے اپنا سُوجا ہوا زخمی ہاتھ دکھایا ۔ اس نے بتایا کہ انگوٹھا کاٹنا پڑے گا ورنہ بعد میں سارا ہاتھ کاٹنا پڑے گا ، چنانچہ میں نے اپنا انگوٹھا کٹوادیا۔ پھرایک دن میرے ہاتھ پہ چوٹ آئی تو پُرانا زخم تازہ ہوگیا، مجھے شدید تکلیف ہورہی تھی ، میں طبیب کے پاس گیا تو اس نے ہاتھ کاٹنے کا کہا ،میں نے کٹوا دیا مگر درد سارے بازو میں پھیل گیا ۔میں سخت تکلیف میں تھاکسی پَل چین نہ آتا تھا چُنانچہ پہلے کُہنی تک پھر کندھے تک ہاتھ کٹوانا پڑا ، کچھ لوگوں نے مجھ سے تکلیف شروع ہونے کا سبب پوچھا تو میں نے انہیں مچھلی والا واقعہ سُنایا، وہ کہنے لگے :’’ اگر تم پہلے مرحلے میں مچھلی والے کے پاس جا کر اس سے معافی مانگ لیتے اور اس کو راضی کرلیتے تو شایدتمہیں یہ اَعضاء کٹوانے نہ پڑتے،اب بھی وقت ہے اس شخص کے پاس جاؤ اور اس کوراضی کرو اس سے پہلے کہ یہ تکلیف پورے جسم میں پھیل جائے۔‘‘میں نے بڑی مشکل سے مچھیرے کو ڈھونڈنکالا اور معافی مانگنے کے لئے اس کے پاؤں میں گِر گیا ۔ اس نےپریشان ہوکر پوچھا : تم کون ہو؟ میں نے کہا: ’’میں وہی شخص ہوں جو تم سے مچھلی چھین کر لے گیاتھا،‘‘پھرمیں نے اسے ساری  تفصیل بتا کر کٹا ہواہاتھ دکھایا تو وہ بھی رودیا اور کہنے لگا :’’میرے بھائی ! میں نے تمہیں