Book Name:Zulm Ka Anjam

جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہدایت،نوشۂ بزمِ جنّتصَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ جنّت نشان ہے:جس نے میری سنّت سےمحَبَّت کی اُس نے مجھ سے محَبَّت کی اور جس نے مجھ سےمحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔(مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ،۱/۵۵ حدیث ۱۷۵)

حسنِ سلوک کی سنتیں اورآداب

آئیے!سب سے پہلے حُسنِ سُلُوک کی فضیلت پر 2فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے:   (1)ہر حُسنِ سُلُوک (Politeness)صدقہ ہے غنی کے ساتھ ہو یا فقیر کے ساتھ۔(مجمع الزوائد ، کتاب الزکوٰۃ ، باب کل معروف  صدقۃ  ، ۳/۳۳۱، حڈیث: ۴۷۵۴)(2)جواللہ  اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہئے کہ صِلَہ ٔرِحمی (رشتہ داروں کے ساتھ اچھا برتاؤ )کرے۔(بخاری ،  ۴/۱۳۶،حدیث: ۶۱۳۸)٭قرآن و احادیث میں ہمیں  والدین،رشتہ داروں،یتیموں،مسکینوں ، قریبی اور دور کے پڑوسیوں ،مسافروں اور لونڈی غلاموں کے ساتھ حُسنِ سُلُوک اور بھلائی کرنے کا حکم دیا گیاہے  ٭ حُسنِ سُلُوک سے پیش آنا ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک سنت ہے ۔ ٭ حُسنِ سُلُوک کرنے میں والدین کا مرتبہ سب سے بڑھ کر ہے۔(ردالمحتار ،۹ /۶۷۸ ملخصاً) ٭ حُسنِ سُلُوک کی مختلف صورَتیں ہیں، ہَدِیّہ و تحفہ (Gift)دینا اور اگر ان کو کسی کام میں مدد در کار ہوتو اِس کا م میں ان کی مدد کرنا، انہیں سلام کرنا،ان کی ملاقات کو جانا،ان کے پاس اُٹھنا بیٹھنا،ان سے بات چیت کرنا،ان کے ساتھ لُطف و مہربانی سے پیش آنا۔(دُرَر، ۱/۳۲۳ملخصاً) ٭امام اعظم  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:یادرکھو! اگر   تم لوگو ں کے ساتھ حُسنِ سُلُوک سے پیش نہ آئے تو وہ تمہارے دشمن بن جائیں گے اگرچہ تمہارے  ماں باپ ہی کیوں نہ ہوں۔ (امام اعظم کی وصیتیں،ص ۲۵۔) ٭اولیاء ُاللہ  اپنی برائیاں کرنے والوں بلکہ جان کے در پے رہنے والوں  کے ساتھ بھی حسنِ سلوک کیا کرتے ہیں۔(غیبت کی تباہ کاریاں ص۳۴۲ ماخوذاً)٭حُسنِ سُلُوک کرنے سے اللہ  پاک کی رِضا حاصل ہوتی ہے٭حُسنِ سُلُوک لوگوں کی خوشی کاسبب ہے۔٭ حُسنِ سُلُوک کرنے سے فرشتوں کومَسَرّت ہو تی ہے۔٭ حُسنِ سُلُوک کرنے سےمسلمانوں کی طرف سےاس