Book Name:Zulm Ka Anjam

قانون کی گرفت سے بچ نہ سکے۔(مرآۃ المناجیح ،۵/۳۱۱)

بدلہ لیتے وقت اس بات کا امکان رہتا ہے کہ  بندہ غصّے  میں آکر کچھ زیادتی نہ کر بیٹھے،جتنی طاقت سے کسی نے تھپڑ مارا ،ممکن ہے بدلہ لینے والا اس سے زیادہ طاقت سے مار دے تو اس کی بھی ممانعت ہے ۔لہٰذا  بدلہ لینے کی قدرت کے باوجود معاف کرنا، اس سے زیادہ بہتر اورآخرت میں اجرو ثواب کا باعث  ہے ۔ چنانچہ پارہ 25 سُورۂ شُوریٰآیت نمبر 40 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَةٍ سَیِّئَةٌ مِّثْلُهَاۚ-فَمَنْ عَفَا وَ اَصْلَحَ فَاَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ(۴۰)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور بُرائی کا بدلہ اسی کی برابر برائی ہے تو جس نے معاف کیا اور کام سنوارا تو اس کا اجر اللہ پر ہے بےشک وہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو ۔

اس آیتِ کریمہ سےمعلوم ہواکہ بُرائی کےبرابربدلہ لینااگرچہ جائزہےلیکن بدلہ نہ لینااور معاف کر دیناافضل ہے۔ہمارےپیارےآقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مبارک زندگی میں  اس کی بہت ساری مثالیں  موجودہیں کہ آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنےاوپرظلم کرنےوالوں کورِضائےالٰہی کیلئےمعاف فرمادیا کرتے اورقدرت ہونےکےباوجودان سےبدلہ نہیں لیاکرتےتھے۔آئیے!اس کی(2)مثالیں سُنئےاورمعاف کرنے کی عادت بنائیے،چنانچہ  

(1)صلحِ حُدَیْبِیَہ کےسال جبل ِتَنْعِیْم کی طرف سےاسّی(80)افرادکاگروہ نبی اکرمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکوشہید کرنے کے ارادے سے آیا،جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان پر غلبہ پا لیا تو انتقام پر قدرت کےباوجودان پر احسان کرتے ہوئے چھوڑ دیا۔

(2)…غورث بن حارث جس نے نیند کی حالت میں  سر کارِدو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَپر وار کرنے کی کوشش کی، لیکن حضورِ اَقدس  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَبیدار ہو گئے اور جب اس کی تلوار آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکےقبضےمیں  آگئی اور صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْکو بُلا کر ا س کے ارادے سے باخبر بھی