Book Name:Zulm Ka Anjam

لٹکی ہوئی ہے اورایک بلّی اُس کے چہرےاورسِینےکونوچ رہی ہےاوراسےویسےہی عذاب دےرہی ہے جیسےاس (عورت)نےدنیا میں قید کر کےاور بھُوکارکھ کراسے تکلیف دی تھی۔

(صحیح البخاری،کتاب المساقاۃ،باب فضل سقی الماء،۲/۱۸۵،الحدیث:۲۳۶۴مفہوماً )

ڈنک مچھر کا سَہا جاتا نہیں،کیسے میں پھر

قبر میں بچھّو کے ڈنک آہ سہوں گا یاربّ!

(وسائلِ بخشش مرمم ،ص۸۴)

            میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو! بیان کردہ  حدیثِ پاک میں ان لوگوں  کیلئے عبرت ہے جوبِلا وجہ  جانوروں کو مارتے ہیں ،ایسا  نہ ہوجانوروں پر یہ ظلم ہمیں جہنم   کے عذاب میں مبتلا کردے ۔ اس  سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیے جو گدھا گاڑی،بیل گاڑی،اُونٹ گاڑی چلاتے ہیں اور ان جانوروں کی طاقت سے زیادہ  ان پر بوجھ ڈال دیتے ہیں ،بعض اوقات سامان زیادہ ہونے کی وجہ سے بے چارہ جانور اُوپر  لٹک جاتاہے ،  اس پر افسوس کرنے کے بجائے لوگ  تفریح  لیتے ہیں اور فنی  کلپ   کے طورپراس کی ویڈیوبناناشروع کردیتےہیں۔اسی طرح جو لوگ مچھلیوں کاشکارکرتےہیں وہ  زندہ کیچوؤں (Earthworms)کےٹکڑےکر کے کانٹے پھنسا کر   پانی میں ڈالتے ہیں، جس سےجلد ہی مچھلی کانٹے میں آجاتی ہے ۔غور کیجئے  کیچوے کی جان  نکلنے سے پہلے ہی بیچارے کے ٹکڑے کرکے   کانٹے میں پرو دینا  کتنا بڑا ظلم ہے،اگر یہی  ظلم ہمارےساتھ کیا  جائے تو  ہم پر کیا گُز رے گی ۔ اسی پر بس نہیں    بلکہ اگر کانٹے  میں  مچھلی کے بجائے کوئی کیکڑا یا کچھوا آجائے تواس کوواپس  پانی میں  ڈالنے کے بجائے بڑی بےدردی سےکانٹے سے نکال کر وہیں مار دیا جاتا ہے یا پھر زندہ ہی روڈپرپھینک دیاجاتا ہے جس سے وہ مظلوم جانور گاڑیوں کے نیچے آکر کچلاجاتا ہے۔  بعض لوگ صرف تفریح  اور  شوقیہ طور پر مچھلی کے شکار پر جاتے ہیں   انہیں مچھلی سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی  بلکہ مقصود پکنک منانا ہوتا ہے، ایسوں کو غور کرلینا چاہئے کہ میں جو کانٹا  ڈالے بیٹھا ہوں اس کا مقصد (Purpose) کیا ہے؟ کیا مجھے مچھلی کی حاجت ہےیا