Book Name:Zulm Ka Anjam

بتایا،آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فوراً ان کو بُلوایا اور فرمایا کہ اﷲپاک نے ان جانوروں کو تمہارے قبضہ میں دے کر ان کو تمہارا محکوم بنا دیا ہے، لہٰذا تم  پر لازم ہے کہ ان جانوروں پر رحم کیا کرو، تمہارے اس اونٹ نے مجھ سے تمہاری شکایت کی ہے کہ تم اس کو بھوکا رکھتے ہو اور اس کی طاقت سے زیادہ اس سے کام لے کر اس کو تکلیف دیتے ہو۔( سنن ابو داود،کتاب الجھاد، با ب  مایومربہ ۔۔الخ ،۳/۳۲،حدیث ۲۵۴۹)

ہاں یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد ہاں یہیں چاہتی ہے ہرنی داد

اِسی در پر شُترانِ ناشاد گلۂ رنج و عَنا کرتے ہیں

(حدائق بخشش،ص۱۱۳)

شعر کی وضاحت:نبیِ کریم ،رؤفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ تو وہ عظیم  بارگاہ ہےجہاں انسان تو انسان بلکہ چڑیاں اپنی  فریاد لے کرآتی ہیں  اور ان کی فریاد رَسی کی جاتی ہے ،ہرنی انصاف  کی طلب گار بن کر حاضر ہوتی ہےمُراد پاکر خُوش وخُرم لوٹتی ہے،یہی تو وہ در ہے جہاں اُونٹ  شکایت لے کر حاضرہو تو اس کی  بھی شکایت دُور کی جاتی ہے ۔

          معلوم ہوا کہ جانوروں کو بِلا وجہ تکلیف دینا انہیں بُھوکا پیاسا رکھنا بہت بُرا فعل ہے،جانوروں پر ظلم کرنے والوں  کو  چاہئے کہ  سنبھل جائیں  ورنہ   بِلاوجہ تکلیف دینے کےسبب ہوسکتا ہے انہی  جانوروں کو  بطورِ  عذاب  ہم پر مُسَلَّط کردیا جائے ۔امام احمدبن حجرمکی شافعیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں: انسان نے ناحق کسی چوپائے کو مارا یا اسے بُھوکا پیاسا رکھا یا اس سے طاقت سے زیادہ کام لیا تو قِیامت کے دن اس سے اسی کی مِثْل بدلہ لیا جائے گاجو اس نےجانور پرظلم کیایااسےبھوکارکھاہوگا۔(الزواجر عن اقتراف الکبائر ، ۲/۱۷۴) جیساکہ

           رَحمت ِ عالَم ،نورِ مُجَسَّمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےجہنَّم میں ایک عورت کو اس حال میں دیکھاکہ  وہ