Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

باجے سُننے اور طرح طرح کےحرام اور ناجائز کاموں میں زندگی بسرہونےلگتی ہے۔اس کے  علاوہ دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا اپنوں کو بُھلا بیٹھتا ہے،دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والامخلص دوستوں  سے محروم ہوجاتا ہے،دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا غریبوں کو حقیر و کم تر سمجھنے لگتا ہے،دُنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا کنجوس(Miser) ہوجاتا ہے،دُنیامیں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا تَکبُّر کی آفت میں مبتلا ہوجاتا ہے،دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والے پر نصیحت اثر نہیں کرتی،دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا حلال و حرام میں تمیز نہیں کرپاتا،دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول  رہنے والا حُقُوْقُ اللہ  کےساتھ ساتھ حُقُوْقُ الْعِبَاد یعنی بندوں کے حقوق  سے بھی غافل ہوجاتا ہے،دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والاچوروں،لٹیروں  اورڈاکوؤں کا شکارہوجاتا ہے۔ الغرض دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا طرح طرح کی آفات میں مبُتلا رہتا ہے۔دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنےوالے اگر دنیا کی حقیقت کو جان لیتے تو کبھی بھی اس سے دل نہ لگاتے۔قرآنِ کریم کی مختلف آیاتِ مُقدَّسہ  میں دُنیا کی حقیقت کو بیان کیا گیا ہے چنانچہ پارہ 27سُورَۃُ الْحَدِیْدکی آیت نمبر20 میں ارشاد ہوتا ہے:

اِعْلَمُوْۤا اَنَّمَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌ وَّ زِیْنَةٌ وَّ تَفَاخُرٌۢ بَیْنَكُمْ وَ تَكَاثُرٌ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِؕ- (پ۲۷،الحدید:۲۰)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :جان لو کہ دنیا کی زندگی تو نہیں  مگر کھیل کود اور آرائش اور تمہارا آپس میں  بڑائی مارنا اور مال اور اولاد میں  ایک دوسرے پر زیادتی چاہنا۔  

بیان کردہ آیتِ مُقدَّسہ کے تحت تفسیرصِراطُ الْجِنان میں لکھا ہے: ا س آیت میں  دُنیا کی حقیقت بیان کی جا رہی ہے تاکہ مسلمان ا س کی طرف راغب نہ ہوں  کیونکہ دُنیا بہت کم نفع والی اور جلد ختم ہوجانے والی ہے۔اس آیت میں  اللہ پاک نے دُنیا کے بارے میں  پانچ(5) چیزیں بیان فرمائی ہیں (1،2)… دنیا کی زندگی توصرف کھیل کُود ہے جو کہ بچوں  کا کام ہے اور صرف اس کے حصول میں  محنت و مشقت کرتے