Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

(۱): چوری کرنا گُنَاہِ کبیرہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔([1]) (۲): چوری سے حاصِل کئے ہوئے مال کو خرید وفروخت وغیرہ کے کسی کام میں لگانا حرامِ قطعی ہے۔([2]) (۳):اس کو حاصِل کرنے والا اس کا بالکل مالِک نہیں بنتا اور اس مال کے لیے شرعاً فرض ہے کہ جس کا ہے اُسی کو لوٹا دیا جائے وہ نہ رہا ہو تو وارِثوں کو دے اور اِن کا بھی پتا نہ چلے تو بِلانیتِ ثواب (یعنی ثواب کی نیت کئے بغیر) فقیر پر خیرات کر دے۔([3])

آیتِ مُبَارَکہ

وَ السَّارِقُ وَ السَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْۤا اَیْدِیَهُمَا جَزَآءًۢ بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ(۳۸)فَمَنْ تَابَ مِنْۢ بَعْدِ ظُلْمِهٖ وَ اَصْلَحَ فَاِنَّ اللّٰهَ یَتُوْبُ عَلَیْهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۹)٦، المائدة:٣٨-٣٩)

ترجمۂ کنز الایمان: اور جو مرد یا عورت چور ہو تو ان کا ہاتھ کاٹو ان کے کِیے کا بدلہ اللہ کی طرف سے سزا اور اللہ غالِب حکمت والا ہے تو جو اپنے ظُلم کے بعد توبہ کرے اور سَنْوَر جائے تو اللہاپنی مِہر (رحمت) سے اس پر رُجُوع فرمائے گا بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔      

نوٹ: واضِح رہے کہ حُدُود اور تَعْزِیر کے مسائل میں عَوَامُ النَّاس کو قانون ہاتھ میں لینے کی شرعاً اِجازَت نہیں۔([4])

فرمانِ مصطفےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

میں نے جہنم میں ایک شَخْص کو دیکھا جو اپنی ٹیڑھی لاٹھی کے ذریعے حاجیوں کی چیزیں چُراتا، جب لوگ اُسے چوری کرتا دیکھ لیتے تو کہتا: میں چور نہیں ہوں، یہ سامان میری ٹیڑھی لاٹھی میں اٹک گیا تھا۔ وہ


 

 



[1]...جہنم کے خطرات، ص۳۸، بتغیر قلیل.

[2]...فتاویٰ رضویہ، ۲۳/۵۵۱، ماخوذًا.

[3]...المرجع السابق.

[4]...صراط الجنان، پ۶، المائدہ، تحت الآیۃ:۳۸، ۲/۴۲۹.