Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

شیبرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکابیان ہےکہ میں نےامیرالمومنین حضرت سَیِّدُنا عمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو خلافت کے بعد اس حال میں دیکھاکہ اگر میں چاہتا تو بغیر چُھوئے ہوئے ان کی پسلیوں کو گِن سکتا تھا۔  (سیرتِ ابن جوزی، ص۱۸۱)آپ کےغلام فرماتےہیں کہ ایک دن میں اپنےآقا امیرُالمومنین  کےپاس آیا تو آپ مسور کی دال تناول فرمارہے تھے،میں نے کہا :کُلَّ یَومٍ عَدَسٌ!یعنی روز روزدال!آپ کی زوجہ محترمہ نےفرمایا:ہَذَاطَعَامُ مَولَاکَ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْن! یعنی تمہارے آقا امیرالمؤمنینرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی یہی غذا ہے۔(سیرت ابن جوزی،ص۱۸۱ ملخصا)

واہ کیا بات ہے ”مسور“کی

سُبْحٰنَاللہعَزَّ  وَجَلَّ !قربان جائیے!امیرالمومنین حضرت سَیِّدُناعُمر بن عبدُالْعَزِیْزرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی دُنیا سےبے رغبتی پر!جواتنی بڑی سَلْطَنت کےخلیفہ ہوتےہوئےبھی سادہ غذا استعمال فرماتے تھے، لہٰذاہمیں بھی چاہئےکہ ہم بھی اللہ والوں کےنقشِ قدم پرچلتے ہوئے سادگی اپنائیں اور دال سبزی بھی خوشی خوشی کھالیاکریں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ!مسور کی دال کی تو کیا شان ہے کہ حدیثِ پاک میں اسے برکت والی چیز قرار دیا گیا ہے چنانچہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا: تم مسور ضرور کھایا کرو کیونکہ یہ برکت والی چیز ہے۔ جو دل کو نرم کرتی اور آنسوؤں کو بڑھاتی ہے۔اس میں 70انبیائے کرام عَلَیْہِ السَّلَام کی برکات شامل ہیں، جن میں حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام بھی شامل ہیں۔(فردوس الاخبار، ۲/۶۷، حدیث:۳۸۷۶)

اما م ثعلبیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں کہ حضرت سَیِّدُنا عُمر بن عبدُالْعَزیزرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہایک  دن زیتون،    ایک دن گوشت اور ایک دن مسور کی دال  سے روٹی تَناوُل فرماتے ۔ایک بُزرگرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:مسور اور زیتون نیکوں کی غذا ہے، مسور بدن (Body)کو دُبلا کرتا ہے اوردُبلابدن عبادت میں مددگار ہوتا  ہے،مسور سےایسی شہوت نہیں بھڑکتی جیسی گوشت کھانے سے بھڑکتی ہے۔