Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

دُنیاکالغوی معنیٰ (Meaning)ہے:’’قریب‘‘اور دُنیاکو دُنیااِس لئے کہتے ہیں کہ یہ آخرت کی نسبت انسان کے زیادہ قریب ہے یا اس وجہ سے کہ یہ اپنی خواہِشات ولذّات کے سبب دل کے زیادہ قریب ہے۔(حدیقہ ندیۃ،۱ /۱۷)

دُنیا کیا ہے؟

حضرتِ سیِّدُنا علّامہ بدرُ الدّین عَینی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:آخِرت کے گھر سے پہلے تمام مخلوق دُنیا ہے۔(عُمدۃُ القاری، ج۱ص۵۲)پس اس اعتبارسے سونا،چاندی اور ان سے خریدی جانے والی تمام ضَروری وغیر ضَروری اَشیا دنیامیں داخِل ہیں۔(اَلْحَدِیْقَۃُ النَّدِیَّۃ، ۱ /۱۷)

کون سی دُنیا اچھی،کون سی قابلِ مَذَمَّت؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یادرہے!دنیاوی اَشیا کی تین  قِسمیں ہیں:(1)وہ دُنیاوی اَشیا جو آخِرت میں ساتھ دیتی ہیں اور ان کا نَفع موت کے بعد بھی ملتا ہے،ایسی چیزیں صِرف دو ہیں:(1)عِلم اور (2)عمل۔عمل سے مرُاد ہے،اخلاص کے ساتھ اللہ کریم کی عبادت کرنا ۔(2)وہ چیزیں جن کا فائدہ صِرف دنیا تک ہی مَحدود رہتا ہے آخِرت میں ان کا کوئی پھل نہیں ملتا جیسےگناہوں سے لذَّت حاصل کرنا، جائز چیزوں سے ضَرورت سے زیادہ فائدہ اُٹھانا مَثَلًا زمین، جائیداد،سونا چاندی،عمدہ کپڑے اور اچھے اچھے کھانے کھانااور یہ دُنیا کی قابلِ مذمَّت قِسم میں شامل ہیں(3)وہ چیزیں جو نیکیوں  پر مددگار ہوں جیسے ضَروری غذا،کپڑے وغیرہ۔یہ قسم بھی اچھی ہے لیکن اگر صرف دنیا کا فوری فائدہ اور لذَّت مقصود ہو تو اب یہ دُنیاقابلِ مذمَّت کہلائے گی۔( اِحیاءُ الْعُلوم، کتاب  ذم الدنیا ،  ۳/۲۷۰،۲۷۱ملخصاً)

مت لگا تُو دل یہاں پچھتائے گا         کس طرح جنّت میں بھائی جائے گا ؟

لندن و پیرس کے سپنے چھوڑ دے       بس مدینے ہی سے رشتہ جوڑ لے

(وسائلِ بخشش مُرَمَّمْ،ص۷۱۰)