Book Name:Dunya Ne Hame Kiya Diya ?

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دنیا ایک  مسافرخانے کی طرح ہے جس میں مسافر آ کر قیام کرتے ہیں اور چند دن رہنے کے بعد وہاں سے کُوچ کر جاتے ہیں ،مسافر خانے میں آ کر چند دن رہنے والا کبھی بھی وہاں رہتے ہوئے لمبی لمبی اُمیدیں نہیں باندھتا اور اس کی رونقوں سے دل نہیں لگاتا۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اس عارضی گھر یعنی دنیا کے ہوکر نہ رہ جائیں کیونکہ ہمیں ایک دن یہاں سے کُوچ کرجانا ہے، ہماری منزل یہ نہیں بلکہ جنت ہے۔آئیے!اپنے دل میں دنیا سے بے رغبتی بڑھانے اور فکرِ آخرت اُجاگر کرنے  کے لئے  3 فرامین ِمصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے اور نصیحت و عبرت کے مدنی پھول چنئے:

(1)فرمایا:جو شخص ہمیشہ دنیا کی فکر میں مبتلارہے گا (اور دِین کی پروا  نہ کرے گا )تو اللہ پاک ا س کے تمام کام پریشان کر دے گا اور ا س کی مُفلسی ہمیشہ اس کے سامنے رہے گی اور اسے دُنیا اتنی ہی ملے گی جتنی اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہے اور جس کی نِیَّت آخرت کی جانب ہو گی تو اللہ کریم اس کی دل جمعی کے لئے ا س کے تمام کام دُرُسْت فرما دے گا اور ا س کے دل میں دُنیا کی بے پروائی ڈال دے گا اور دنیا اس کے پاس خودبخود آئے گی۔( ابن ماجہ، کتاب الزہد، باب الہم بالدنیا، ۴/۴۲۴، الحدیث: ۴۱۰۵)

(2)فرمایا:دنیا اس کا گھر  ہے جس کا (آخرت میں)کوئی گھر نہیں اور دُنیااس کا مال ہے جس کا دوسرا کوئی مال نہیں اور دنیا کے لئے وہ آدمی جمع کرتا ہے، جس کے پاس عقل نہیں۔(شعب الایمان، الحادی والسبعون من شعب الایمان ۔۔۔ الخ،  فصل فیما بلغنا عن الصحابۃ۔۔۔ الخ، ۷/۳۷۵، الحدیث: ۱۰۶۳۸)

(3)فرمایا:جس نے اپنی دنیا سے مَحَبَّت کی ،اس نے اپنی آخرت کو نُقصان پہنچایا اور جس نے اپنی آخرت سے مَحَبَّت کی ا س نے اپنی دُنیا کو نُقصان پہنچایا، پس تم فَنا ہونے والی (دنیا) پر باقی رہنے والی (آخرت )  کو ترجیح دو۔ (مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث ابی موسی الاشعری، ۷/۱۶۵، الحدیث: ۱۹۷۱۷)

بیان کردہ حدیثِ پاک کے تحت حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: