Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab

عائشہ (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا)اچھی چیز کا احترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی   )جب کسی قوم سے بھاگی ہے لوٹ کر نہیں آئی۔([1])

          لہٰذا ہمیں کھانے جیسی عظیم نعمتِ الٰہی کی خُوب قدر کرنی چاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ کھانا کھاتے وقت کھانے کی سنّتوں اور آداب کا بھی خُوب خُوب خیال رکھنا چاہئے، کیونکہ اگر ہم کھانے کے وقت کھانے کی سنّتوں اور آداب کو پیشِ نظر رکھیں گے تو اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ نہ صرف رِزْق کی بے قدری سے بچنے میں کامیاب ہوجائیں گے بلکہ دُنیا و آخرت کی ڈھیروں بھلائیوں کے ساتھ ساتھ رِزْق میں خیر و برکت کی نعمت سے بھی سرفراز ہوں گے۔آئیے پیارے آقا،مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا تجویز کردہ رِزْق میں خیر و برکت کا ایک مدنی نُسخہ سُنتے اور اُسے اپنانے کی نیت کرتے ہیں۔

خیر و برکت کا نُسخہ

          خلیفۂ ثانی،امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیدُنا عُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ رِوایت کرتے ہیں کہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے، کہ اِکَٹّھے ہو کر کھاؤالگ الگ نہ کھاؤ کہ بَرَکت جماعت کیساتھ ہے۔([2])

          حضرتِ سَیِّدُنا وَحشی بن حَرب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے داداجان رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت کرتے ہیں کہ صَحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن نے بارگاہِ رِسَالت میں عرض کی،یَارسُولَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! ہم کھانا تو کھاتے ہیں مگر سیر نہیں ہوتے؟سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا،تُم الگ الگ کھاتے ہو گے؟ عَرض کی ،جی ہاں۔فرمایا،مِل بیٹھ کر کھانا کھایا کرو اور بِسْمِ اللہ پڑھ لیا


 

 



[1] ابن ماجہ، کتاب الاطعمۃ، باب النھی عن القاء الطعام، ۴/ ۴۹،حدیث:۳۳۵۳

[2] ابن ماجہ،کتاب الاطعمۃ، باب الاجتماع علی الطعام، ۴/۲۱ ،حدیث: ۳۲۸۷