Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab

بادشاہ کی بھی پروا نہیں کرتے تھے ۔

اِس حِکایت سے ہمارے اُن اسلامی بھائیوں کو بھی درس کے مدنی پھول حاصِل کرنےچاہئیں جو لوگوں کی مُرَوَّت کی وجہ سے کھانے پینے کی سنّتیں تَرک کر دیتےہیں،جو لوگوں کی وجہ سے داڑھی شریف رکھنے کی عظیم سُنّت سے محروم رہتے ہیں اورعمامہ مبارَکہ جو کہ عزّت کا تاج ہے، کوسر پر سجانے سے کترا تے ہیں۔ اُنہیں بھی غور کرنا چاہئے،یقیناً سنّت پر عمل کرنا دونوں جہاں میں باعثِ سعادت ہے،

جو اپنے دل کے گُلدستے میں سُنت کو سجاتے ہیں

وہ بے شک رَحمتیں دونوں جہاں کی حق سے پاتے ہیں

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!زبردست مُحَدِّث اور عالمِ دین حضرتِ سیِّدُنا ہُدبہ بن خالِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے رِزق کی قدر کی،دسترخوان پر گِرے ہوئے ٹکڑوں کو چُن کر کھایا تواللہ تبارک وتعالیٰ نے رِزق کی قدر کرنے کی برکت سے  اُنہیں ایک ہزار دِینار،شاہی دربار سے دِلوا دیئے اور آپ مالدا ر ہو گئے۔لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ نہ صرف رزق کی بلکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی تمام نعمتوں کی خُوب خُوب قدر کیا کریں اور کبھی کسی نعمت کی ناشکری نہ کریں۔

رِزْق کی ناشکری زوالِ رِزْق کا سبب ہوسکتی ہے

 تفسیر صِراطُ الجنان کی تیسری جلد کے صفحہ 543 پر ہے:جب مسلمان اللہ تعالیٰ کی ناشکری کرتے، یادِ خدا سے غفلت کو اپنا شعار بنا لیتے اور اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل میں مصروف ہو جاتے ہیں اور اپنے بُرے اعمال کی کثرت کی وجہ سے خُود کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا نااہل ثابت کردیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے اپنی دی ہوئی نعمتیں واپس لے لیتا ہے۔([1])


 

 



[1] صراطُ الجنان،۳/۵۴۳