Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab

گئے ہیں اور بزرگانِ دِین کے اقوال میں،رِزْق میں بے برکتی کے جو اسباب بیان کئے گئے ہیں، اُن کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر کرنے اور اُن اسباب کو دُور کرنے کی عملی کوشش نہیں کی جاتی ، آج ہم اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  رِزْق میں تنگی کے اسباب اوراس کی وُجوہات کے بارے میں سُنیں گے تاکہ بے برکتی کی اُن وُجوہات کو دُور کرکے ہم اس پریشانی سے آزادی حاصل کرنے میں کسی حد تک کامیاب ہوسکیں۔آئیے سب سے پہلے رِزْق میں خیر و برکت کے متعلق ایک حکایت سُنتے اور اس سے مدنی پھول چُنتے ہیں:

رِزْق کی قدر کرنے کی برکت

          دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1548 صفحات پر مشتمل کتاب فیضانِ سُنّت جلد  اَوّل کے صفحہ نمبر 263 پر ہے:زبردست مُحَدِّث حضرتِ سیِّدُنا ہُدبہ بن خالِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو خلیفہ ٔبغداد مامون رشید نے اپنے ہاں مَدعُو کیا، کھانے سے فارغ ہو کر کھانے کے جو دانے وغیرہ گِر گئے تھے،حضرتِ سیِّدُنا ہُدبہ بن خالِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ چُن چُن کر تناوُل فرمانے لگے ۔ خلیفۂ بغدادمامون رشیدنے حیران ہو کر کہا، اے شیخ! کیا آپ کا ابھی تک پیٹ نہیں بھرا؟ فرمایا: کیوں نہیں!دراصل بات یہ ہے کہ مجھ سے حضرتِ سیِّدُناحَمّاد بن سَلَمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ایک حدیثِ پاک بیان فرمائی ہے:جو شخص دسترخوان کے نیچے گِرے ہوئے ٹکڑوں کو چُن چُن کر کھائے گا،وہ تنگدستی سے بے خوف ہو جائے گا۔([1]) میں اِسی حدیثِ مبارَک پر عمل کر رہا ہوں۔ یہ سُن کر مامون بے حد مُتَأَثِّر ہوا اور اپنے ایک خادِم کی طرف اِشارہ کیا تو وہ ایک ہزار دینار رومال میں باندھ کر لایا۔ مامون نے وہ دینار حضرت سیِّدُنا ہُدبہ بن خالِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی خدمت میں بطورِ نذرانہ پیش کر دئیے۔ حضرت سیِّدُنا ہُدبہ بن خالِد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے فرمایا:اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّحدیثِ مبارَکہ پر عمل کی ہاتھوں ہاتھ بَرَکت ظاہِر ہو گئی۔([2])


 

 



[1] اتحاف السادۃالمتقین،الباب الاول،۵/۵۹۷

[2] ثمراتُ الاوراق، ۱/۸