Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab

مال میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوتا ہےمگر سُود لینے والے شخص پر (مال کی) تباہی و بربادی کے جو دروازے کھلتے ہیں، ان کی وجہ سے وہ مال کم ہوتے ہوتے بالآخر ختم ہوجاتا ہے۔([1]) سُودی مال کی ہلاکت و تباہی کے بارے میں ارشادِ خداوندی عَزَّ  وَجَلَّ ہے۔

یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ- (پ ۳،البقرة:۲۷۶)

ترجَمۂ کنز الایمان:اللہ ہلاک کرتا ہے سُود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو۔

مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :اس آیت سے 2 مسئلے معلوم ہوئے ایک یہ کہ مومن کے لئے سُود میں برکت نہیں یہ کافر کی غذا ہوسکتی ہے مومن کی نہیں، لہٰذا اپنے آپ کو کفّار پر قیاس نہ کرو، کافر سُود لے کر ترقی کرے گا مومن زکوٰۃ دے کر۔دوسرے یہ کہ سُود کے پیسہ سے زکوۃ خیرات قبول نہیں ہوتے۔([2])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قرآن و حدیث کے ان واضح ارشادات کے باوجود بھی اگر کوئی سُود سے باز نہ آئے اور اسے اپنی معاشی ترقّی کا ضامن سمجھےتو یہ سَراسر نادانی اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اور اس کے پیارے رسول  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نافرمانی ہوگی۔یقیناًسُود اور اس کے علاوہ دیگر ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ حرام مال دنیا و آخرت کی تباہی کا باعث ہے، آیئے اسی تعلق سے مالِ حرام کی تباہ کاریاں بھی  ملاحظہ کیجئے۔

جیسی غذا ویسے کام

مال ِحرام کاایک  وبال یہ  بھی ہے  کہ جب لقمۂ حرام پیٹ میں پہنچتا ہےتو اس سے بننے والا خون


 



[1] فیض القدیر،۴/۶۶،تحت الحدیث:۴۵۰۵

[2] نور العرفان، پ۳، البقرة، تحت الآیة:۲۷۶ملتقطاً