Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab

انسان کو مزید بُرائیوں پر اُبھارتا ہے ۔یوں وہ بُرائیوں کےدلدل میں دھنستا چلا جاتا ہے اور اپنی عاقبت برباد کربیٹھتاہے۔چنانچہ شیخ اکبر امام مُحْیُ الدِّیْنابنِ عربی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:کھایا جانے والا ہر لقمہ اپنے ہی جیسے افعال کا سبب  بنتا ہے، یعنی اگر وہ لقمہ حرام کا ہوگا تو حرام کاموں کا سبب بنے گا،مکروہ ہوگا تو مکروہ  اور اگر مباح ہوگا تو مباح کاموں کا سبب بنے گااور اسی طرح اگر کھانابابرکت ہوگا تو اچھے کاموں کاسبب بنےگا اور بندے کےافعال میں برکت اور زیادتی کا باعث ہوگا۔([1])

لقمۂ حرام قبولیتِ دُعا میں رکاوٹ

لقمۂ حرام کا ایک وبال یہ بھی ہے کہ یہ دعاؤں کی قبولیت میں رکاوٹ کا سبب بن جاتا ہےجیساکہ حضرت سَیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  سے مروی ہے کہ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ايک شخص کا ذکر کيا جو طويل سفر کرتاہے،جس کے بال پریشان اوربدن غبار آلود ہےاور اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر يا ربّ! يا ربّ! کہتاہے (یعنی دُعامانگتا ہے)حالانکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام ، لباس حرام اورغذا حرام ہو تو پھر اُس کی دُعاکیسے قبول ہو سکتی ہے۔([2])

رہیں سب شاد گھروالے شہا تھوڑی سی روزی پر                     عطا ہو دولتِ صبر و قناعت یارسول اللہ

(وسائل بخشش مرمم،ص۳۳۲)

 لقمۂ حرام قبولیتِ اعمال میں رکاوٹ

جس طرح لقمۂ حرام کی نحوست سے دُعاؤں کی قبولیت رُک جاتی ہے،اسی طرح نیک اعمال بھی قبولیت کی منزل تک نہیں پہنچ پاتےجیساکہ مَحبوبِ ربُّ العالمین، جنابِ صادق وامین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ


 



[1] تفسیر ابن عربی،پ۳، البقرة، تحت الآیة:٢٧٦ ،۱/۱۱۴

[2] مسندامام احمد ، مسند ابی ھریرہ ،۳ /۲۲۰،حدیث:۸۳۵۶