Book Name:Rizq Main Tangi Kay Asbab

واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا:اپنی غذا پاک کر لو!تمہاری دُعائیں قبول ہوا کریں گی، اُس ذاتِ پاک کی قسم! جس کے قبضۂ قدرت ميں محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم)کی جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پيٹ ميں ڈالتا ہے تو اس کے 40دن کے عمل قبول نہيں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو،اس کے لئے آگ زيادہ بہترہے۔([1])

رِزْق کا ضامن کون؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ روایات سے  معلوم ہوا کہ مالِ حرام ہلاکت ہی ہلاکت ہے۔لہٰذا ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ دنیا وآخرت کی بربادی اور رِزْق کی تنگی سے بچنےکے لئے سُود اور مالِ حرام سے کنارہ کشی اختیار کرے اور یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلے کہ دنیا میں بسنے والے تمام جاندار،خواہ  ترقی یافتہ شہری ہوں یا کسی گاؤں کے دیہاتی، گھنے جنگلات میں رہنے والے حیوانات ہوں یا بلند وبالا درختوں کی چوٹی پرآباد پرندے، سمندر کی گہرائیوں میں رہنے والی مچھلیاں ہوں یا پتھر وں کے پیٹ میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی تسبیح وتقدیس کرنے والے کیڑے،ہرایک کا رِزْق خدائے خالق و رازِق عَزَّ  وَجَلَّنے اپنے ذمّے لے رکھا ہے۔چنانچہ ارشادِ خداوندی ہے:

وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا (پ۱۲،ھود:۶)

 ترجَمۂ کنز الایمان:اور زمین پر چلنے والا کوئی ایسا نہیں جس کا رِزْق اللّٰہ کے ذمّۂ کرم پر نہ ہو

 جب خود اللہ ربُّ العالمین جَلَّ جَلَالُہ ہرجاندار کے رِزْق کا کفیل ہے تو ہمیں چاہئے کہ اسی کی ذات پر توکّل کریں اور سُود لے کر اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو نقصان پہنچانے کے بجائے جائز اور حلال


 



[1] معجم الاوسط ،۵/۳۴، حدیث: ۶۴۹۵