Book Name:Aala Hazrat ka Ishq e rasool

سَیِّد زادے کو پالکی میں بٹھا کر پالکی کا بوجھ اپنے کندھے پر اُٹھا رہے ہیں۔نیز اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے طرزِ عمل سے یہ مدنی پُھول بھی سیکھنے کو مِلا کہ ساداتِ کرام کو اُن کا نام لے کر مُخاطَب کرنا خلافِ اَدَب ہے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بھی ساداتِ کرام کو اُن کا  نام لے کر پُکارنے کو بے اَدَبی شُمار فرماتے تھے حتی کہ آپ کے مُتَعَلِّـقِیْن میں سے اگر کوئی  اِس قسم کی  بے احتیاطی کربیٹھتا تو ناراضی کا اِظہار فرماتے اور آئندہ ساداتِ کرام کے اَدَب و اِحْتِرام کی تعلیم ارشاد فرماتے۔

غور کیجئے کہ جسے ساداتِ کرام کی عقیدت و مَحَبَّت اور اُن کے اِحْتِرام کا اِس قدر لحاظ ہو،اُسے سَیِّدوں کے سردار،سرکارِ نامدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کس قدر والہانہ عشق ہوگا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب کسی کو کسی سے عشق ہوجاتا ہے تو عاشق اپنے قلبی جذبات کا اِظہار اور محبوب کی تعریف و توصیف بیان کرنے کے لئے بسا اَوقات اَشْعار کا سہارا لیتا ہے،  کیونکہ اَشْعار کے ذریعے اپنے دِلی جذبات بہت اچھے انداز میں بیان کئے جاسکتے ہیں۔لہٰذا اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے بھی اپنے عشق کے اِظہار کے لئے نعتیہ شاعری کا راستہ اِختیار فرمایا چُنانچہ عشق و مستی میں ڈُوب کر لکھے گئے کلاموں پر مشتمل نعتیہ مجموعہ بنام”حدائقِ بخشش“آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی شاعری کا ایک عظیم کارنامہ ہے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی نوکِ قلَم سے تحریر کِیا گیا ایک ایک شعر،شریعت کے عین مُطابق ہے۔یوں تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے اِس مجموعے کے تقریباً ہر ہر کلام کو زبردست شُہرت حاصِل رہی، مگر بِالخُصُوص سلامِ رضا(یعنی مُصْطَفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام، شَمْعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام)کواللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے جو عُروج و مرتبہ بخشا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔یہی وجہ ہے کہ ”حدائق بخشش“ اور ”سلامِ رضا“ کی خُوبیوں پر مختلف اِعْتِبار سے کُتُب و رَسائل تَصْنِیْف کئے جانے کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔بچّے بُوڑھے جوان اور مرد و عورت سبھی مَحافِل وغیرہ میں اس سلام کو عِشْقِ رسول میں