Book Name:Aala Hazrat ka Ishq e rasool

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہخاندانی لحاظ سےپٹھان،مَسْلک کے اعتبار سےحَنَفِی اور طریقت میں قادِری تھے۔آپ کے والدِ ماجِد،استاذُالعُلَماء مولانا نَقِی علی خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اور داداجان مولانا رضا علی خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہہیں۔([1])اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا پیدائشی نام”محمد“ ہے،آپ کی والِدہ ماجِدہ مَحَبَّت میں ”اَمَّن میاں“فرمایا کرتی تھیں ، والدماجِد اور دوسرے رشتے دار”احمد میاں“کے نام سے پُکارا کرتے تھے ،آپ کے داداجان نے آپ کا نام ”احمد رضا“ رکھا،آپ کاتاریخی نام اَلْمُخْتَارہے  اوراعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خُود اپنے نام سے پہلے ”عبدُالمصطفٰی“لکھا کرتے تھے۔([2])جس سے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے عِشْقِِ رسول کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے، چُنانچہ اپنے نعتیہ دیوان ”حدائق ِ بخشش“ میں ایک جگہ فرماتے ہیں:

خَوف نہ رکھ  رضا ؔؔؔؔؔ  ذرا، تُو تو ہے ”عبدِ مُصْطَفٰی“

 

تیرے لئے اَمان ہے،تیرے لئے اَمان ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے القابات

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت، مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے اَلْقابات میں سے مشہور ترین لَقَب ”اعلیٰ حضرت “ہے ،یہ لَقب آپ کی ذات کے ساتھ اِس طرح خاص ہے کہ جب بھی  اعلیٰ حضرت کہا،سُنا جاتاہے،ذِہن فوراً آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی طرف ہی جاتا ہے۔ عُلمائے اہلِ سُنَّت،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کو اِس کے علاوہ اور بھی بہت سے القابات سے یاد کرتے ہیں جیسا  کہ

شَیْخِ طریقت، امیرِ اَہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی، حضرت ِ علّامہ مولانا ابُو بلا ل محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنےرسالے ’’تذکرۂ امام احمد رضا“میں اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی


 

 



[1]فاضل بریلوی علمائے حجاز کی نظر میں،ص۶۷ملخصاً

[2]فیضانِ اعلیٰ حضرت، ص۷۷ملخصاً