Book Name:Aala Hazrat ka Ishq e rasool

ملِکُ الْعُلَماء،حضرت علّامہ مولانا ظَفَرُ الدّین قادری رَضَوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت مولانا نُور محمد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اور حضرت مولانا سیِّد قناعت علی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ یہ دونوں حضرات، مجدِّدِ دین وملّت،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی صحبتِ بابرکت میں رہ کر علمِ دین حاصل کر تے تھے۔ ایک مرتبہ مولانا نُور محمد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے سَیِّد صاحب کا نام لے کر اِس طرح پُکارا: قناعت علی،قناعت علی! جب حُضورِ اَکْرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے عاشِقِ صادِق،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے کانوں میں یہ آواز پڑی تو گوارا نہ کِیا کہ خاندانِ رسول کے شہزادے کو اس طرح نام لے کر پُکارا جائے۔فوراً مولانا نُور محمد صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو بُلوایا اور اِنفرادی کوشش کرتے ہوئے فرمایا: کیا سیِّد زادوں کو اِس طرح پُکارتے ہیں؟کبھی مجھے بھی اِس طرح پُکارتے ہوئے سُنا؟ (یعنی میں تو اُستاد ہوں پھر بھی کبھی ایسا انداز اِختیار نہیں کِیا)یہ سُن کر مولانا نُور محمد صاحب بہت شرمندہ ہوئے اور ندامت سے نِگاہیں جُھکا لیں۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:جائیے!آئندہ خیال رکھئے گا۔([1])

تیری نسلِ پاک میں ہے بچہ بچہ نورکا

تُو ہے عینِ نورتیرا سب گھرانا نورکا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سیِّدزادے کی انوکھی تعظیم

شیخِ طریقت،اَمِیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِری رَضَوِی ضِیَائیدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے اوّلین رسالے”تذکرۂ امام احمد رضا“میں تحریر فرماتے ہیں:مدینۃ ُ الْمرشِد بریلی شر یف کے کسی مَحلّے میں اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مَدعو (یعنی دعوت پر بُلائے گئے)تھے۔ اِرادت مندوں نے اپنے یہاں لانے کے لئے پالکی کا اِہتمام کِیا

 



[1]حیاتِ اعلیٰ حضرت،۱/۱۸۳ملخصاً