Book Name:Aala Hazrat ka Ishq e rasool

ساداتِ کرام سے عقیدت کی وجہ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!چونکہ ایک سچّے عاشق کے نزدیک محبوب سے نسبت رکھنے والی ہر چیز بھی قابلِ عقیدت و مَحَبَّت اور لائقِ اِحْتِرام و عزّت ہوتی ہے،لہٰذا اعلیٰ حضرت بھی پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے منسوب ہر چیز سے محبت کرنے کے ساتھ ساتھ سیِّد زادوں سے خاص عقیدت رکھتے تھے جیسا کہ

 ملِکُ الْعُلَماء،حضرت علّامہ مولاناظَفَرُ الدّین قادری رضوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ساداتِ کرام، جُزءِ رسول(یعنی نبیِ پا ک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے جسمِ مُنَوَّر کا ٹکڑا)ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ تعظیم و توقیر کے حق دار ہیں اور اِس پر پُورا عمل کرنے والا میں نے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو پایا۔اس لئے کہ کسی سیِّد صاحِب کو وہ اُس کی ذاتی جان پہچان یا قابلیت کے اعتبار سے نہیں دیکھتے تھے بلکہ اِس حیثیَّت سے مُلاحَظہ فرمایا کرتے تھے کہ وہ سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا ’’جُزء‘‘ہیں، پھر اِس عقیدت ونظریے کے بعد جو کچھ اِن (ساداتِ کرام)کی تعظیم و تَوْقِیْر کی جائے، سب دُرُست و بَجا ہے۔اعلیٰ حضرت(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) اپنے قصیدۂ نور میں عرض کرتے ہیں۔ 

تیری نَسْلِ پاک میں ہے بچّہ بچّہ نُور کا           تُو ہے عَینِ نور تیرا سب گھرانا نُور کا([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

آئیے!ساداتِ کرام کی مَحَبَّت واُلفت سے بھرپُور اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے دو ایمان افروز واقعات سنتے ہیں تاکہ ہمارے دل میں بھی ساداتِ کرام کی مَحَبَّت و عظمت کا جذبہ پیدا ہو،چُنانچہ

نام لینے والے کی اِصلاح فرمائی


 

 



[1] حیاتِ اعلیٰ حضرت ،۱ /۱۷۹ملخصاً