Book Name:Aala Hazrat ka Ishq e rasool

عاشِقِ رسول تھے اور آپ  کی شَخْصِیّت بے شُمار خُوبیوں کی جامع تھی، مگر آپ کی تحریروں کو پڑھنے یا سُننے کے بعد بسا اَوْقات ذہن میں یہ وَسْوَسَہ گردش کرنے لگتا ہے کہ آپ کی طبیعت  میں فطرتی طور پر سختی کاپہلو غالب رہا ،حالانکہ ایک عاشِقِ رسول اور ولیِ کامل کو تو اِنتہائی نَرْم طبیعت و مِزاج کا عادی ہونا چاہئے۔

علاجِ وسوسہ

یہ مَحْض ایک شیطانی وَسْوَسَہ ہے کیونکہ کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی سِیْرَت و کردار کا باریک بِینی کے ساتھ مُطالَعہ کرنے والے اِس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِنتہائی نَرم طبیعت کے مالک تھے،البتہ اللہ و رسول  کی شان میں گُستاخی یا شرعی اَحْکام کی ہَٹ دھرمی سے خلاف وَرْزِی کرنے والوں کے حق میں بہت سَخْت تھے، مگر اس کے باوُجود آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی سختی کبھی بھی  بے محل اور نامُناسب نہ ہوتی بلکہ بڑی محتاط اوراِنتہائی سنجیدگی کے دائرے میں رہتی،بے شک آپ نے بدمذہبوں کی قابلِ اعتراض تحریروں پر سختی سے گِرِفْت فرمائی اور اُن کے ساتھ ذرّہ برابر بھی نرمی نہ برتی، لیکن کسی بھی مقام پر تَہْذِیْب و شائستگی کا دامن نہ چھوڑا۔یہی وجہ ہے کہ رسولِ اَکْرَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اولیائے عظامرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہم اَجْمَعِیْن سے بُغْض و عداوت رکھنےکے سبب کُفْر  وگمراہی کی تنگ و تاریک وادِیوں میں بھٹکنے والے بہت سے اَفْراد آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی تحریروں کی برکت سے اپنے بُرے عقائد سے تائب ہوکر سچے پکے عاشِقِ رسول بن گئے۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ساری عُمْر وہی راستہ اپنائے رکھا ،جو صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  نے اِختیار فرمایا تھا کہ یہ حضراتِ قُدسِیَّہ بھی عام مومنوں کے مُعاملے میں اِنتہائی شفیق و مہربان تھے،مگر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دُشمنوں کے لئے ان کی تلواریں ہمہ وقت نیام سے باہر ہی رہتی تھیں ۔

محمدکی مَحَبَّت دِینِ حق کی شرطِ اوّل ہے                 اِسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے