Book Name:Aala Hazrat ka Ishq e rasool

وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزّت و عظمت پر کئے جانے والے حملوں کا سختی سے دِفاع کرتے رہے تاکہ وہ غُصّے میں جَل بُھن کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکو بُرا بھلا کہنا اور لکھنا شُروع کردیں۔جیساکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی تحریر کا خُلاصہ ہے:اِنْ شَآءَ اللہُ الْعَزِیْزْ اپنی ذات پر کئے جانے والے حملوں اور تَنقید بھرے جملوں کی طرف کوئی توجّہ نہ دوں گا،سرکار(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی طرف سے مجھے یہ خدمت سِپُرد ہے کہ عزّتِ سرکار کی حِمایت (یعنی دِفاع )کروں  نہ کہ اپنی،میں  تو خُوش ہوں کہ جتنی دیر مجھے گالیاں  دیتے،بُرا کہتے اور مجھ پر بُہتان لگاتے ہیں،اِتنی دیر مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی (شان میں)بدگوئی اور  عیب جُوئی سے غافل رہتے ہیں،میری آنکھوں کی ٹھنڈک اِس میں ہے کہ میری اور میرے باپ دادا کی عزّت و آبرُو عزّتِ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے ڈھال بنی رہے۔([1])ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:جس کو اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ)اور رسول( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی شان میں اَدنیٰ سی بھی توہین کرتا پاؤ،اگرچہ وہ تمہارا کیسا ہی پیارا کیوں نہ ہو،فوراً اس سے جُدا ہوجاؤ،جس کو بارگاہِ رسالت میں ذرا بھی گُستاخی کرتا دیکھو،اگرچہ وہ کیسا ہی عظیم بُزرگ کیوں نہ ہو، اسے اپنے اندر سے دودھ کی مکّھی کی طرح نکال کر پھینک دو۔([2])

وُہی دُھوم اُن کی ہے ماشاء اللہ                          مِٹ گئے آپ مٹانے والے

خلق تو کیا کہ ہیں خالق کو عزیز                             کچھ عجب بھاتے ہیں بھانے والے

کیوں رضاؔ آج گلی سُونی ہے                                اُٹھ مِرے دُھوم مچانے والے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

وسوسہ

        اِس  حقیقت سے اِنکار کی تو گُنجائش ہی نہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ واقعی ایک زبردست


 



[1] فتاویٰ رضویہ،۱۵/ملخصاً

[2] تعلیماتِ امام احمد رضا بریلوی،ص۵ملخصاً