Book Name:Aala Hazrat ka Ishq e rasool

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارےمکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ561 صفْحات پر مشتمل کتاب ” ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت“ صفْحہ173پر ہے کہ ایک روز سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے بھتیجے مولا نا حَسَنَیْن رضا خان صاحب، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو  فتوی طلب کرنے والوں کی طرف سے پُوچھے گئے کچھ سوالات سُنا رہے تھے اور جوابات  لکھ رہے تھے ۔ ایک کارڈ پر لفظِ اللہ لکھا گیا۔اِس پر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:یا در کھو کہ میں کبھی تین چیزیں کارڈ پر نہیں لکھتا:(1) اِسْمِ جلالت یعنیاللہ(2) محمد اور احمد اور(3)نہ کوئی آیتِ کریمہ،مثلاً اگر رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  لکھنا ہے تو یوں لکھتا ہوں:حُضورِ اَقْدس عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلوٰۃِ وَالسَّلَام یا اِسْمِ جلالت یعنی اللہ لکھنا ہو تو اس کی جگہ مولیٰ تعالیٰ لکھتا ہوں۔([1])

خلافِ اَدَب الفاظ نہ لکھے

ایک بار حضرت مولانا سیِّد شاہ اِسماعیل حَسَن میاں رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے ایک دُرودِ پاک لکھوایا،جس میں حُضور سیِّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صِفَت کے طور پر  لفظِ حُسَیْن اور زاہِد بھی تھا۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے دُرودِ پاک تو لکھ دِیا مگر یہ دو لفظ تحریر نہ فرمائے اور فرمایا کہ لفظِ حُسَیْن میں چھوٹا ہونے کے  معنی پائے جاتے ہیں اور زاہد اُسے کہتے ہیں جس کے پاس کچھ نہ ہو۔ (حالانکہ حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تو بِاِذْنِ اللہ ہر چیز کے مالک و  مُختار ہیں لہٰذا) حضور ِاَقْدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان میں اِن اَلفاظ کا لکھنا مجھے اچھا معلوم نہیں ہوتا۔([2])

مالکِ کونَین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں

دوجہاں کی نعمتیں ہیں اُن کے خالی ہاتھ میں

شعر کی وضاحت:ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان وعظمت کا یہ عالَم ہے کہ

 



[1] ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص۱۷۳ملخصاً

[2] امام احمد رضا اور عِشْقِ مصطفٰے،ص۲۹۳ ملخصاً