Book Name:Aala Hazrat ka Ishq e rasool

دوجہاں کے مالک ہیں ،رُوئے زمین کے تمام خزانوں کی چابیاں آپ کے پاس ہیں، پھر بھی خالی ہاتھ رہتے ہیں ،لیکن انہی خالی ہاتھوں سے سب کی جھولیاں بھرتے ہیں ،حضرت ابُوہُرَیْرہ کو بے مثال حافظہ ،حضرت ربیعہ کو جنت اور حضرت قتادہ  کو آنکھ عطافرمادی۔ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی ذاتِ با برکات میں اَدَب و تعظیم کا کیسا جذبہ تھا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فنا فِی اللہ اورفنا فِی الرَّسول کے اعلیٰ مَنْصَب پر فائز تھے،اللہ عَزَّوجَلَّ اوراُس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت آپ کے دل پر نَقْش ہوچکی تھی،جیساکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے ایک موقع پر خُود ارشاد فرمایا:اگر کوئی میرے دل کے دو (2)ٹکڑے کردے تو ایک پر لَاۤ اِلٰہَ  اِلَّا اللہاور دوسرے پر مُحَمَّدٌرَّسُولُ اللہ لکھا ہوا پائے گا۔ ([1])

حبیبِ خُدا کا نظارہ کروں میں                      دِل و جان اُن پر نِثارا کروں میں

خُدا ایک پر ہو تو اِک پر محمد                          اگر قَلب اپنا دو پارہ کروں میں

خُدارا! اب آؤ کہ دَم ہے لَبوں پر                    دَمِ واپسی تو نظارہ کروں

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنی ذات کے لئے تو سب کچھ برداشت کر سکتے تھے، لیکن بے چین دِلوں کے چین، رحمتِ کونین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شانِ اَقْدس میں ادنیٰ سی بے اَدَبی و گُستاخی بھی برداشت نہیں کر سکتے تھے،یہی وجہ ہے کہ پیشہ وَر گُستاخوں کی گُستاخانہ عبارتوں کو دیکھتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جَھڑی لگ جاتی، دُشمنانِ مُصْطَفٰے کی سازشوں کو بے نقاب کرنے میں کسی کی ملامت کو خاطر میں نہ لاتے،اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان و عظمت بیان کرنے میں مشغول رہتےنیز ساری زندگی گُستاخوں کی طرف سے پیارے مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ

 



[1]سوانحِ امام احمد رضا ،ص۹۴