Book Name:Aala Hazrat ka Ishq e rasool

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکی تحریرات اور آپ کے ملفوظات کا اگرانصاف کے ساتھ جائزہ لِیا جائے تو یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ بد دینوں کا سختی کے ساتھ ردّ کرنے میں ہرگز ہرگز آپ کا اپناکوئی ذاتی فائدہ نہ تھا بلکہ فقط اللہعَزَّ  وَجَلَّ اور اُس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت نے آپ کو یہ انداز اختیارکرنے پر اُبھارا، ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ آپ نے اپنی ذات کی خاطر کبھی بھی کسی سے بدلہ نہ لِیا اور یہی ایک مومن کے ایمانِ کامل کی علامت ہے۔حدیث پاک میں ہے:مَنْ اَحَبَّ لِلّٰہِ وَاَبْغَضَ لِلّٰہِ وَاَعْطٰی لِلّٰہِ وَمَنَعَ لِلّٰہِ فَقَدِ اسْتَکْمَلَ الْاِیْمَانَ یعنی جس نے اللہ تعالٰی کی خاطر مَحَبَّت کی اور اللہ تعالٰی کی خاطر ہی بغض رکھا اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی خاطر ہی کسی کو کچھ دِیا اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی خاطر ہی دینے سے رُکا،تو یقیناً اس نے اِیمان مکمل کرلِیا۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی سختیاں اور نرمیاں سب رِضائے الٰہی کے لئے تھیں ،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اور اُس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دُشمنوں کے علاوہ دوسرے لوگوں کے حق میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نہ صرف خُود نرم مِزاج تھے بلکہ وقتاً فوقتاً دوسروں کو بھی نرمی اِختیار کرنے کی تاکید فرمایا کرتے چُنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے متعلِّقین کو نصیحت کے مدنی پھول عطا کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: نرمی کے جو فوائد ہیں، وہ سختی سے ہرگز حاصل نہیں ہوسکتے،لہٰذا جو لوگ عقائد کے مُعاملے میں تَذَبْذُب اور شُکوک و شُبہات کاشِکار ہوں،اُن سے نرمی کی جائے تاکہ وہ راہِ راست پر آجائیں۔([2])

ڈال دی قلب میں عظمتِ مُصطفیٰ

حکمتِ اعلیٰ حضرت پہ لاکھوں سلام

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]ابو داؤد، کتاب السنۃ ،باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ،۴/۲۹۰،رقم:۴۶۸۱

[2]امام احمد رضا اور عِشْقِ مصطفٰے،ص۲۷۸ملخصاً