Book Name:Aala Hazrat ka Ishq e rasool

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی ذاتِ مُبارکہ،سنّتِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حقیقی معنی میں آئینہ دار تھی،آپ کا اُٹھنابیٹھنا،کھانا پینا ،چلنا پھرنا اور بات چیت کرنا،سب سنّت کے مُطابق ہوتا تھا،سنّتوں سے مَحَبَّت کا یہ عالَم تھا کہ ایک بار آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کہیں مَدْعُو تھے،کھانا لگا دِیا گیا،سب کو سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے کھانا شُروع فرمانے کا اِنتِظار تھا،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے ککڑیوں کے تھال میں سے ایک قاش اُٹھائی اور تَناوُل فرمائی،پھر دوسری،پھر تیسری، اب دیکھا دیکھی لوگوں نے بھی ککڑی کے تھال کی طرف ہاتھ بڑھا دیئے، مگرآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے سب کو روک دِیا اور فرمایا،ساری ککڑیاں میں کھاؤں گا ۔چُنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے سب ختم کر دیں، حاضِرین مُتَعَجِّب تھے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہتو بہت کم غِذا اِستِعمال فرمانے والے ہیں، آج اتنی ساری ککڑیاں کیسے تناوُل فرما گئے! لوگوں کے اِسْتِفْسار پر فرمایا: میں نے جب پہلی قاش کھائی تو وہ کڑوی تھی اس کے بعد دوسری اور تیسری بھی ،لہٰذا میں نے دوسروں کو روک دِیا کہ ہو سکتا ہے کوئی صاحِب ککڑی مُنہ میں ڈال کر کڑوی پا کر تُھو تُھو کرنا شُروع کردیں، چُونکہ ککڑی کھانا میرے میٹھے میٹھے آقا،مدینے والے مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی سُنَّتِ مُبارَکہ ہے ،اِس لئے مجھے گوارا نہ ہوا کہ اِس کو کھا کرکوئی تُھو تُھو کرے۔([1])

مجھ کو میٹھے مُصْطَفٰے کی سُنَّتوں سے پیار  ہے

 

اِنْ شَاءَ اللہ  دو جہاں  میں  اپنا بیڑا پار ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے عشق نے کڑوی ککڑی کھانا گوارا کر لِیا مگر یہ گوارا نہ کِیا کہ کوئی شخص مدنی آقا  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی محبوب چیز ککڑی کھا کرمُنہ بگاڑے یا کسی طرح کی ناپسندیدگی کا اِظْہار کرے،یقیناً  یہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی

 



[1]فیضانِ سُنّت ،ص۴۵۷