Book Name:Barkat e Zakat

1.    جو شخص سونے چاندی کا مالک ہو اور اُس کا حَق (یعنی زکوٰۃ)ادا نہ کرے تو قِیامت کے دن اُس کے لیے آگ کی سِلیں بچھائی جائیں گی جنہیں جہنّم کی آگ میں تَپایا(گرم کیا)جائے گا اور اُن سے اُس کی کَروَٹ ، پیشانی اور پیٹھ داغِی جائے گی، جب بھی وہ ٹھنڈی ہونے پر آئیں گی،دوبارہ ویسی ہی کر دی جائیں گی۔(یہ مُعَامَلَہ جاری رہے گا)اُس دن میں  جس کی مقدار پچاس ہزار(50,000) برس ہے، یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے، اب وہ اپنی راہ دیکھے گا، خواہ جنّت کی طرف جائے یا جہنّم کی طرف۔([1])

ڈَر لگ رہا ہے آہ!جہنّم کی آگ سے                بخشش کا مجھ کو مُژدَہ سُنا دِیجئے حُضُور

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بے شک اللہرَبُّ العَالَمِیْن حکیم (حِکْمَت والا)ہے اور حکیم کا کوئی کام حِکْمَت سے خالی نہیں ہوتا ، اُس نے اپنے بندوں کے لئے جتنے بھی اَحکام نازل فرمائے ،وہ سب حکمتوں سے بھرپُور ہیں، اگرچہ ہماری ناقص عقلیں اُن  حکمتوں تک رَسَائی حاصِل نہ کرسکیں ۔ زکوٰۃ بھی ایک ایسا فَرِیضَہ ہے، جس میںاللہ عَزَّ وَجَلَّ نے بے شُمار حکمتیں رکھی ہیں ۔ آیئے اُن میں سے چند حکمتیں سُنتے ہیں ۔ 

زکوٰۃ کی ادائیگی کی حکمتیں

1.    سَخَاوَت اِنْسان کاکمال ہے اور بُـخْل عَیب۔اِسلام نے زکوٰۃ کی ادائیگی جیسا پیارا عمل مسلمانوں کو عطا فرمایاتاکہ انسان میں سَخَاوت جیساکمال پیدا ہواور بُـخْل جیسابدترین عیب اُس کی ذَات سے ختم ہو۔

2.    جیسے ایک ملکی نظام ہوتاہے کہ ہماری کَمَائی میں حکومت کابھی حِصّہ ہوتاہے، جسے وہ ٹیکس کے طور پر وُصُول کرتی ہے اور پھر وہی ٹیکس ہمارے ہی مَفَاد میں یعنی ملکی اِنتظا م پر خرچ ہوتاہے، بِلَا تشبیہ


 

 



[1]صحیح مسلم، کتاب الزکاة، باب اثم مانع الزکوة ، حدیث: ۹۸۷، ص۴۹۱