Book Name:Barkat e Zakat

قارُون، آپ کو اللہعَزَّوَجَلَّ  کی قسمیں اور رِشتہ و قَرَابَت کے واسطے دینے لگا،مگر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے شِدّتِ جَلَال کے سبب تَوَجُّہ نہ فرمائی،یہاں تک کہ وہ بالکل دَھنْس گئے اور زمین برابر ہو گئی ۔

 حضرتِ قَتَادَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے فرمایاکہ وہ قیامت تک زمین میں دھنستے ہی چلے جائیں گے۔ بنی اسرائیل نے کہا کہ حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  نے قارُون کے مکان اور اُس کے خَزائن و اَموال کی وَجہ سے اُس کے لئے بددُعا کی۔یہ سُن کر آپ نے  دُعا کی تو اُس کا مکان اور اس کے خزانے و اَموال سب زمین میں دَھنس گئے۔([1])  

اللہ رَبُّ العَالَمِیْن جَلَّ جَلَالُہٗ نے قُرآنِ مجید ، فُرقانِ حَمِیْد میں قارُون کے اَنْجَام کو کچھ اس طرح بیان فرمایا ہےچنانچہ پارہ20،سُوۡرَۃُ الۡقَصَصۡ،آیت نمبر81 میں اِرشاد ہوتا ہے:

فَخَسَفْنَا بِهٖ وَ بِدَارِهِ الْاَرْضَ- فَمَا كَانَ لَهٗ مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِۗ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ(۸۱) (پ ۲۰، القصص: ۸۱)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:تو ہم نے اُسےاور اُس کے گھر کو زمین میں دَھنسادیا تو اُس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ سے بچانے میں اُس کی مدد کرتی اور نہ وہ بدلہ لے سکا ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ دُنْیَوِی مال کی مَحَبَّت میں زکوٰۃ دینے سے انکار کرنے اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے رسول سے دُشمنی مول لینے والے بدبَخْت قارُون کا اَنجام کیسا بھَیَانک ہوا ، نہ اُسے مال کام آیا نہ اس کے خزانے،بلکہ وہ اپنے خزانوں سمیت ہی عذاب کی لپیٹ میں آگیا۔ سُوْرَةُالْـقَصَص میں بیان کردہ اس واقعے سے  جہاں مالِ دُنیا سے مَحَبَّت کا بھیانک اَنجام پتہ چلتا ہے، وہیں   زکوٰۃ کی اَہَمِّیَّت بھی بَخُوبِی واضِح ہورہی ہے ۔

فرضیّتِ زکوٰۃ


 



[1] تفسیرِ خازن، پ۲۰، القصص، تحت الآیۃ:۸۱، ۳/۴۴۲  ملخصاً