Book Name:Barkat e Zakat

ہوئےمختلف گناہوں کی سزائیں بیان فرمائیں۔ قارُون کہنے لگا: کیا یہ حکم سب کے لئے ہے ،خواہ آپ ہی ہوں؟آپ نے فرمایا: خواہ میں ہی کیوں نہ ہوں۔کہنے لگا:بَنِی اسرائیل کا خیال ہے کہ آپ نے فُلاں عَورت کے ساتھ بَدکاری کی ہے۔

 حضرتِ مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  نے فرمایا اُسے بلاؤ ۔وہ آئی تو حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے فرمایا: تجھے اُس  ذات کی قَسم! جس نے بَنِی اسرائیل کے لئے دریا پَھاڑ ا اور اُس میں رَستے بنائے اور تَورَیْت نازِل کی،سچ بات کہو۔ وہ عورت ڈر گئی اوراُسےاللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے رسول پر بُہتان لگا کر اُنہیں اِیذَاء دینے کی جُرأت نہ ہوئی، اُس نے اپنے دل میں کہا کہ اِس سے توبہ کرنا بہتر ہے ۔چنانچہ اس نے  حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  سے عرض کی کہ  ”اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم! جو کچھ قارون کہلوانا چاہتا ہے وہ  جُھوٹ ہے،سچ تو یہ ہے کہ اِس نے مجھے کثیر مال کا لالچ دیا تاکہ میں آپ پر تُہمت لگاؤں۔ “یہ سُن کرحضرتِ مُوسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے ربّعَزَّوَجَلَّ کے حُضُور روتے ہوئے سجدہ میں گِرے اور یہ عرض کرنے لگے :یا ربّ ! عَزَّوَجَلَّ اگرمیں تیرا رسول ہوں تو میری خاطرقارون پر اپناغَضَب فرما۔اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف  وحی فرمائی کہ میں نے زمین کو آپ کی فرمانبرداری کرنے کا حکم دیا ہے،آپ اِس کو جو چاہیں حکم دیں ۔ حضرتِ مُوسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بَنِی اِسرائیل سے فرمایا: اے بَنِی اِسرائیل!اللہ تعالیٰ نے مجھے قارُون کی طرف بھیجا ہے جیسے فرعون کی طرف بھیجا تھا ،جو قارُون کا ساتھی ہو، اُس کے ساتھ اُس کی جگہ ٹھہرا رہے اور جو میرا ساتھی ہو وہ الگ ہوجائے۔ سب لوگ قارُون سے جُدا ہو گئے اور دواَفراد کے سِوا کوئی اس کے ساتھ نہ رہا ۔ تب حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  نے زمین کو حکم دیا:” یَا اَرْضُ خُذِیْـہِمْ “یعنی اے زمین اِنہیں پکڑ لے !تو وہ گُھٹنوں تک زمین میں دَھنْس گئے ۔آپ نے دوبارہ یہی فرمایا تو کَمَر تک دَھنْس گئے، آپ یہی فرماتے رہے حتّٰی کہ وہ لوگ گردنوں تک دَھنْس گئے ،اب وہ گِڑ گِڑانے لگے اور