Book Name:Barkat e Zakat

(پ۳، البقرۃ: ۲۶۱،۲۶۲)                                                                                                                       ہے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ زکوٰۃ دینے والے کو یہ یقین رکھتے ہوئے خُوش دِلی سے زکوٰۃ دینی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ اس کو بہتر بدلہ عطا فرمائے گا ۔ اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عظمت نشان ہے:”صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا۔“ (المعجم الاوسط ،الحدیث ۲۲۷۰،ج۱،ص۶۱۹)

    اگرچہ ظَاہِرِی طَور پر مال کم ہوتا، لیکن حَقِیقَت میں بڑھ رہا ہوتا ہے، جیسے درخت سے خراب ہونے والی شاخوں کو اُتارنے میں بَظَاہِر درخت میں کمی نظر آرہی ہے ،لیکن یہ اُتارنا اُس کی نَشْوونُما کا سبب ہے ۔ مُفسِّرِشَہِیْر حکیْمُ الاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْحَنَّان  فرماتے ہیں ،زکوٰۃ دینے والے کی زکوٰۃ ہر سال بڑھتی ہی رہتی ہے۔ یہ تَجْرِبَہ ہے۔ جو کسان کھیت میں بیج پھینک آتا ہے ،وہ بَظَاہِر بوریاں خالی کر لیتا ہے، لیکن حقیقت میں مع اضافہ کے بھر لیتا ہے۔ گھر کی بوریاں چُوہے، سُرسُری وغیرہ کی آفات سے ہلاک ہو جاتی ہیں یا یہ مطلب ہے کہ جس مال میں سے صَدَقہ نکلتا رہے، اُس میں سے خرچ کرتے رہو ، اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ بڑھتا ہی رہے گا،کُنویں کا پانی بھرے جاؤ ، تو بڑھے ہی جائے گا۔([1])  

)12( مال کے شر سے حفاظت

بارہواں (12) فائدہ یہ ہے کہ زکوٰۃ دینے والا مال کے شَر سے محفوظ ہوجاتا ہے ۔رحمتِ عالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عظمت نشان ہے: جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی، بے شک اُس سے مال کا شَر دُور ہوگیا۔([2])   


 

 



[1] مرآۃ المناجیح، ۳ / ۹۳

[2] المعجم الاوسط،باب الالف من اسمہ احمد،الحدیث،۱۵۷۹،ج۱،ص۴۳۱