Book Name:Barkat e Zakat

یاد رہے کہ اُمّتِ مُحمدیہ پر بھی زکوٰۃ کی ادائیگی فرض کی گئی ہے ۔چنانچہ پارہ1،سُوۡرَۃُ الۡبَقَرَہ،آیت نمبر43 میں اِرشادِ باری تعالیٰ ہے :

وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ (پ۱، البقرۃ:۴۳)

 تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو۔

    صَدْرُ الْافَاضِل حضرتِ علّامہ مولانا مُفتیسَیِّد محمد نَعیمُ الدّین مُرادآبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی  خزائن العرفان میں اس آیت کے تحت لکھتے ہیں: اس آیت میں نمازو زکوٰۃ کی فَرضِیَّت کا بیان ہے ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! زکوٰۃ ارکانِ اسلام میں سے ایک رُکن ہے ۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عظمت نشان ہے : اسلام کی بُنیاد پانچ(5) باتوں پر ہے ،اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سِوا کوئی معبود نہیں اور محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) اُس کے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا،زکوٰۃ ادا کرنا ، حج کرنا اوررمضان کے روزے رکھنا۔([1])

    زکوٰۃ کی اَہَمِّیَّت  کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ قُرآنِ مجید، فُرقانِ حَمید میں نماز اور زکوٰۃ کا ایک ساتھ 32مرتبہ ذکر آیا ہے۔(ردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ، ج۳، ص۲۰۲)

اَہَمِّیَّت  زکوٰۃ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کوئی بھی ملک خواہ مَعَاشِی طَور پر کتنا ہی تَرَقّی یَافتہ کیوں نہ ہو، لیکن اُس میں لوگوں کاایک ایسا طبقہ ضرور ہوتا ہے جومختلف وُجُوہات کے باعث غُربت و اَفْلَاس کا شِکار ہوتا ہے ۔ ایسے لوگوں کی کَفَالَت کی ذِمّہ داری اللہ عَزَّوَجَلَّ نے  صاحبِ حَیْثِیَّتافراد کے سِپُرد کی ہے ۔ چنانچہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے مالداروں پر زکوٰۃ فرض کی تاکہ وہ  اپنی زکوٰۃ کے ذریعے مُعَاشرے کے کمزور اور نادار طبقے کی مدد کریں اوردولت چند لوگوں کی مُٹھیوں میں قید ہونے کے بجائے مَفْلُوْکُ الْحَال افراد تک بھی


 



[1] صحیح البخاری ،کتاب الایمان ،باب دعا ء کم ایمانکم ،الحدیث۸،ج۱،ص۱۴