Book Name:Barkat e Zakat

عام مردوں سے زیادہ طاقتور تھے ۔([1])  جیسا کہ پارہ20،سُوۡرَۃُ الۡقَصَصۡ،آیت نمبر76 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔

وَ اٰتَیْنٰهُ مِنَ الْكُنُوْزِ مَاۤ اِنَّ مَفَاتِحَهٗ لَتَنُوْٓاُ بِالْعُصْبَةِ اُولِی الْقُوَّةِۗ- (پ۲۰، القصص: ۷۶)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور ہم نے اس کو اِتنے خزانے دئیے جن کی کُنجیاں ایک زور آوَر جماعت پر بھاری تھیں۔

جب اللہتَبَارَکَ وَتَعَالٰینے بَنِیْ اِسْرَائِیْل پر  زکوٰۃ کا حکم نازِل فرمایا تو قَارُون، حضرتِ سَیِّدُنا مُوْسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پاس آیااور آپ عَلَیْہِ السَّلَام  سے یہ طَے کیا کہ ایک ہزار(1000) دِینار پر ایک دِینار، ہزار(1000)دِرہموں پر ایک درہم  جبکہ ہزار(1000)بکریوں پر ایک بکری اور اسی طرح دیگر چیزوں میں سے بھی  ہزارواں حِصّہ  زکوٰۃ دے گا۔چنانچہ جب اُس نے گھر جا کر اپنے مال کی زکوٰۃ کاحِسَاب کیا تو وہ  بہت زیادہ مال بن رہا تھا، اُس کے نفس نے اتنا ڈھیر سارا مال دینے کی ہِمّت نہ کی، لہٰذا اُس نے بَنِی اِسرائیل کو جمع کر کے کہا کہ تم نے مُوْسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ہر بات میں اِطَاعت کی،اب وہ تمہارے مال لینا چاہتے ہیں کیا کہتے ہو ؟ انہوں نے کہا ،تم  ہمارے بڑے ہو ،جو چاہو حکم دو۔ قَارُون نے کہاکہ فُلاں بَدچَلَن عورت کے پاس جاؤ اور اُس سے ایک مُعَاوَضَہ مُقَرّر کرو کہ وہ حضرت ِمُوْسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر تُہمت لگائے،جب ایسا ہوگا تو بَنِی اسرائیل، حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کو چھوڑ دیں گے چنانچہ قَارُون نے اُس عورت کو ایک ہزار(1000) دِرہم اور ایک ہزار(1000) دِینار دے کر اس بات پر راضی کیا کہ وہ حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  پر تُہمت لگائے ۔ اگلے دن  قارُون نے بنی اسرائیل کو جمع کیااور حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کے پاس آکر کہنے لگا کہ بَنِی اِسرائیل آپ کا انتظار کر رہے ہیں، آپ اُنہیں وَعظ و نَصِیْحَت فرمائیں۔حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تشریف لائے اور بَنِی اسرائیل کو نصیحت کرتے


 



[1] تفسیرِ خازن، پ۲۰، القصص، تحت الآیۃ:۷۶، ۳/۴۴۰ ملتقطاً