Book Name:Barkat e Zakat

اپنا سارا مال میرے پاس جمع کیا،میں نے دیکھا کہ اُن میں ایک سَالہ اُونٹنی لازِم  آتی تھی ۔ میں نے اُن سے کہاکہ اپنی زکوٰۃ میں  ایک سالہ اُونٹنی دے دو،کیونکہ یہی تمہارے اِن اُونٹوں کی زکوٰۃ ہے ۔ انہوں نے کہا:” ایک سال کی اُونٹنی کس کام آئے گی ؟ وہ نہ تو سُواری کا کام دے سکتی ہے نہ دُودھ کا،یہ دیکھئے ایک طاقتوراور موٹی اُونٹنی ہے، آپ اِسے زکوٰۃ میں لے جائیں۔“ میں نے کہا:میں ایسی شَےہرگز نہیں لُوں گا جس کا مجھے حکم نہیں فرمایا گیا۔ہاں !البتّہ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمہارے قریب ہی ہیں ، اگر تمہارا دل چاہے تو حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خِدمت میں حاضِر ہوکر خود اِسے پیش کردو۔ اگر حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے قَبُول فرمالی  تو میں لے لوں گااور انکار فرمایاتونہیں لوں گا ۔ اُنہوں نے کہا ٹھیک ہے اور وہ اُسی اُونٹنی کولے کر میرے ساتھ چَل پڑے ۔ جب ہم حُضُورِ اَقْدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خِدمَت میں پہنچے تو اُنہوں نے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَآپ کا قَاصِد میرے مال کی زکوٰۃ وُصُول کرنے کے لئے میرے پاس آیا اور خُداعَزَّوَجَلَّ کی قسم! اس سے پہلے کبھی مجھے یہ سَعَادَت نصیب نہیں ہوئی کہ حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے یا آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قَاصِد نے میرے مال کو مُلاحَظہ  فرمایاہو ۔ میں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قَاصِد کے سامنے اپنے تمام اُونٹ پیش کردیئے تو اِن کے خیال میں مُجھ پر ایک سال کی اُونٹنی لازِم آتی تھی  ۔ ایک سال کی اُونٹنی نہ تو دُودھ کا کام دے سکتی ہے اور نہ ہی سُواری کا، اِس لئے میں نے ایک جَوَان، صحت مند اُونٹنی پیش کی کہ  وہ اِسے زکوٰۃ میں قَبُول کرلیں، لیکن انہوں نے لینے سے اِنکار کردیا ۔ یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ وہ اُونٹنی میں آپ کی بارگاہ میں لایاہوں،آپ اِسے قبُول فرمالیں۔ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اِرشاد فرمایا: تُم پر لازِم  تو وہی ہے۔ ہاں ! اگر تم اپنی خُوشی سے زیادہ عُمر کی اونٹنی دیتے ہو تو اللہعَزَّ  وَجَلَّ تمہیں اس کا اَجْر دے گا اور ہم اسے قَبُول کرلیتے ہیں۔انہوں نے عرض کی:یَارَسُوْلَاللہ