Book Name:Rajab ki Baharain Ma Nafli Rozon kay Fazail

نیک کام کرنا چاہے، مثلاً کوئی اسلامی بہن شرعی پردہ کرنا چاہے یا کوئی اسلامی بھائی سُنّت کے مُطَابِق داڑھی رکھنا چاہے، تو ان  کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے اور اِن پر طَعْن و تَشْنِیْع کے تِیر برسائے جاتے ہیں۔

اے خاصۂ خاصانِ رُسُل وقتِ دُعا ہے

اُمّت پہ تری آکے عَجَب وقت پڑا ہے

گُناہ پر گُناہ…… آخر کیوں؟

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ذرا سوچئے! ایسا کیوں ہے؟ ہم گُناہوں کے دَلْدَل میں غرق ہوتے چلے جارہے ہیں ،لیکن   ہمارے کان پہ جُوں تک نہیں رینگتی؟ ہم دن رات گُناہوں میں دُھت رہتے ہیں، لیکن ہمیں گھبراہٹ تک نہیں ہوتی۔آخر ایسا کیوں ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ  گُناہ کرتے کرتے ہم گُناہوں کے اتنے عادی ہو گئے ہیں کہ ہمیں گُناہ کرنے کا احساس تک نہیں رہا۔یاد رکھئے! بعض صالحین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن نے فرمایا ہے: بے شک گُناہ کرنے سے دل سِیاہ ہو جاتا ہے اور دل کی سیاہی کی علامت یہ ہوتی ہے کہ گُناہوں سے گھبراہٹ نہیں ہوتی،طاعت(یعنی عبادت)کے لئے موقع نہیں ملتا ، نصیحت سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا(یعنی نصیحت و بَیان  سُن کر دل پر اثر نہیں ہوتا)۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص۴۲۹)

رسولِ اکرم،نورِمُجسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کا فرمانِ مُعظَّم ہے :’’جب  کوئی بندہ گُناہ کرلیتا ہے،تو اس کے قَلْب (دل)پر ایک سِیاہ نکتہ لگ جاتا ہے،لیکن جب وہاللہ تعالیٰ سے مَغْفِرت طَلَب کرتا ہےاور تَوْبہ کرلیتا ہے تو اس کا قَلْب صاف کردیا جاتا ہے اوراگروہ ( تَوْبہ کے بجائے دوبارہ)گُناہ کرلےتو یہ سیاہی مزید بڑھ جاتی ہے، یہاں تک کہ اُس کاسارا دل سیاہ ہوجاتا ہے۔([1])

مُحِیْط دل پہ ہُوا ہائے نفسِ امّارہ                دماغ پر مرے ابلیس چھا گیا یارَبّ!


 

 



[1] ترمذی،کتاب التفسیر ،باب ومن سورة ویل للمطففین ،۵ /۲۲۰، حدیث:۳۳۴۵