Book Name:Rajab ki Baharain Ma Nafli Rozon kay Fazail

مُسَلمانوں کی حق تَلَفی و دل آزاری، چوری، ڈاکہ زَنی، قتل و غارت گری اور شراب نوشی جیسے کبیرہ گُناہوں میں پڑ کر کس کا سر شرم سے جُھکتا ہے؟ کون ہے جو ان گُناہوں میں مبُتلا ہو کر کفِ افسوس مَلتا ہو؟  کون ہے جو نمازیں قضا ہوجانے پر ندامت کے آنسو بہاتا ہو؟ آج کل توعُموماً نمازی نظر آنے والے بھی فجر کی نماز میں سُستی کر جاتے ہیں اور اس پر کسی طرح کا اَفْسوس بھی نہیں کرتے، اس کے برعکس اگرنو(9:00) بجے آفس پہنچنا ہے اور ساڑھے آٹھ (8:30)بجے آنکھ کھلى تو فِکرسے بے حال ہونے لگتے ہیں کہ کب ناشتہ کروں گا، کب تىّار ہوں گا اور کب دَفْتر پہنچوں گا،اسی پر بس نہیں بلکہ گھر والوں کو ڈانٹتے بھی ہونگے کہ جلدى کىوں نہىں اُٹھاىا؟ آفس کے لئے لىٹ اُٹھنےپرتو بڑا افسوس ہوتا ہے!مگر فجر مىں آنکھ نہ کھلنے پرکوئی شرمندگی نہیں ہوتی، لىٹ ہونے کی صورت میں تنخواہ کٹ جانے کا ڈر تو ہے لیکن فجرکی نماز نہ پڑھنے کے سبب جو دردناک عذاب ہوسکتا ہے ،اس کا کوئی خَوف نہیں۔آج کا نوجوان سونے کى چىن اور مُختلِف دھاتوں کی انگوٹھىاں،کانوں میں بالیاں لٹکانے،ایسالباس جو بے پردگی کا باعث بنےاورکَڑے پہننے نیزعورتوں کی طرح لمبے لمبے بال رکھ کر گھومنے میں فخرمحسوس کرتا ہے،باپ اپنی بے پردہ فیشن زدہ لڑکی کو دیکھ کر فَخْر کرتا ہے، منگىتر لڑکى کا ہاتھ پکڑ کر منگنى کى انگوٹھى پہنا کر کئی ناجائزوحرام کاموں کا مُرْتکب ہوتا ہے تو لوگ خوشی سے پُھولے نہیں سماتے،اسی طرح رسولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مُبَارَک  سُنَّت داڑھی شریف مُنْڈوانے اورمَغْربی فیشن کے مُطابق لباس اپنانے پر بھی فخر کیا جاتا ہے۔ اَلْغَرْض اس طرح کے کتنے ہی  کام ہىں جوشرعاً ناجائز وحرا م اورجہنّم میں لے جانے والے کام ہىں، لىکن بدقسمتى سے آج کا مُسَلمان اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اوراس  کےپیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے منع کرنے کے باوجود اِن کاموں کو فَخْرِىَہ انداز مىں نہ صرف خود کرتا ہےبلکہ اِن پر اِتراتے ہوئے، پَسِ پردہ ان کی تشہیر  بھی کر ہی دیتا ہے۔ اب تو نوبت یہاں تک جا پہنچی ہےکہ اگر کوئی شَخْص  مَدَنی ماحول کی بدولت کوئی