Book Name:Rajab ki Baharain Ma Nafli Rozon kay Fazail

مُفَسِّرِ شَہِیر حکیمُ الاُمَّت مُفتی احمد یار خان  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اِس آیتِ کریمہ  کے تحت اِرْشاد فرماتے ہیں:(حُرمت والے مہینے چار ہیں) تین تو مِلے ہوئے (یعنی ) ذُوالْقَعْدہ ،ذُوالْحِجّہ،مُحَـرَّماور ایک علیحدہ  یعنی رَجَب۔یہ (چاروں مہینے)اسلام سے پہلے ہی مُحْتَرم مانے جاتے تھے (مزید فرماتے ہیں کہ )اِن کا  اِحْترام اب بھی باقی ہے کہ اِن میں عِبادات کی جاویں ، گُناہ سے بچا جاوے ۔ اِس سے مَعْلُوم  ہوا کہ (جب)تمام مہینے ، تمام دن،تمام جماعتیں، درجے میں برابر نہیں تو انسان آپس میں برابر کیسے ہو سکتے ہیں۔( ،ص۳۰۶ملخصاً)

           میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقعی مقامِ غور ہے کہ جب سب مہینے آپس میں مقام و مرتبے کے لحاظ سے برابر نہیں ہیں تو سب انسان برابر کیسے ہوسکتے ہیں؟یقیناًاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے تمام ولیوں اور نبیوں کو بارگاہِ الٰہی عَزَّ  وَجَلَّ میں ایک خاص مقام و مرتبہ حاصِل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ نُفُوسِ قُدْسِیہ عام انسانوں سے مُمتاز ہوتے ہیں۔نیز یہ بھی مَعْلُوم  ہوا کہ یہ مہینے اِسْلام سے پہلے بھی قابلِ اِحْترام تھے اور اِسْلام نے بھی اِن مہینوں کے اِحْترام کو باقی رکھا۔ بلکہ اِن کے اِحْترام کو مزید بڑھا دیا اور اِن مہینوں میں خُصُوصِیّت کے ساتھ گُناہوں سے باز رہنے کا حکم دیا ۔جیساکہ اِرْشاد ہوتا ہے:

فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ (پ۱۰،التوبة:۳۶)

 تَرْجَمَۂ کنز الایمان: تو اِن مہینوں میں اپنی جان پر ظُلم نہ کرو۔

یعنی یہاں یہ بَیان  فرمایا گیا کہ ان مہینوں کی عزّت  اس طرح کرو اور ان کو قابلِ اِحْترام اس طرح بناؤ کہ  ”خُصُوصِیَّت سے ان چار مہینوں میں کوئی گُناہ نہ کرو کہ ان میں گُناہ کرنا اپنے پر ظُلم کرنا ہے۔“

(تفسیر خزائن العرفان،ص۳۰۶) لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اس ماہِ مُبارک کی آمد پر ہم اپنی نیکیوں میں اِضَافہ کردیں ،عِبادَت و رِیَاضَت میں مَشْغُول ہو جائیں، گُناہوں سے ناتا توڑ کر اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ سے لَو لگالیں۔ جھوٹ، غیبت، چُغلی،وَعْدہ خِلافی، گالی گلوچ،والِدَیْن کی نافرمانی،مُسَلمانوں کی دِل آزاری،رِشتے داروں سے قَطَع تَعَلُّقی،فلموں ڈِراموں اور ہر قسم کے گُناہوں سے بچتے ہوئے سابِقہ گُناہوں سے سچّی توبہ کریں