Book Name:Rajab ki Baharain Ma Nafli Rozon kay Fazail

کے قریب بھی نہیں آتا، صُوفِیاءفرماتے ہیں کہ ہم لوگ گُناہ کرکے تَوْبہ کرتے ہیں اور وہ حَضْرات عِبادَت کرکے تَوْبہ کرتے ہیں۔(ملخصاََ ازمراٰۃالمناجیح ،۳/ ۳۵۳از فیضانِ ریاض الصالحین، ص ۱۶۷)

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِسْتِغْفَار کرنے کے بے شُمار فضائل و بَرکات ہیں۔یاد رکھئے! اِسْتِغْفار کا مَطْلَب ہے ’’مَغْفرت طَلَب کرنا،گُناہوں کی مُعافی مانگنا،بخشش چاہنا‘اللہ عَزَّ  وَجَلَّ قرآنِ پاک میں اِسْتِغْفارکے بارے میں اِرْشاد فرماتا ہے:

وَ  الَّذِیْنَ  اِذَا  فَعَلُوْا  فَاحِشَةً  اَوْ  ظَلَمُوْۤا  اَنْفُسَهُمْ  ذَكَرُوا  اللّٰهَ  فَاسْتَغْفَرُوْا  لِذُنُوْبِهِمْ۫-وَ  مَنْ  یَّغْفِرُ  الذُّنُوْبَ  اِلَّا  اللّٰهُ    (پ۴، اٰل عِمرٰن:۱۳۵)                                                

ترجَمۂ کنز الایمان:اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظُلم کریں اللہ کویاد کرکے اپنے گُناہوں کی مُعافی چاہیں  اور گُناہ کون بخشے سِوا اللہکے۔

تفسیرِ دُرِّ مَنثُورمیں ہے کہ جب یہ آیتِ مُبارکہ نازل ہوئی تو ابلىس نے چیخ چیخ  کر اپنے لشکر کو پکارا ،اپنے سر پر خاک ڈالی اور خوب آہ وزاری کی، حتّٰی کہ تمام کائنات سے اس  کےچىلےجمع ہوگئےاور بولے:’’اے ہمارے سردار تجھے کىا ہوگیا؟‘‘وہ بولا:’’ قرآن مىں ایک اىسى آىت اُترى ہے کہ اس کے بعد کسی بنی آدم کو کوئی گُناہ نُقْصان نہیں دے گا۔‘‘اس کے لشکریوں نے کہا:’’وہ کونسی آیت ہے؟‘‘ ابلیس نے اُنہیں (مذکورہ آیت کی ) خبر دی۔ تو اُس کے چىلوں نے کہا:’’ہم اُن پر خواہشات کے دروازے کھول دیں گے کہ وہ توبہ واِسْتِغْفار نہ کر پائیں گے اور وہ اِسی خیال میں ہوں گے کہ ہم  حق پر ہیں یہ سُن کر شىطان خُوش ہوگیا۔‘‘([1])

توبہ  کی راہ میں  رُکاوٹ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَیان کردہ حِکایت میں شىطان کے چىلوں کا یہ کہنااِنتہائی قابلِ تشویش ہے کہ ہم ان پر خواہشات کے دروازےکھول دیں گے کہ وہ توبہ واِسْتِغْفار نہ کر پائیں گے اور وہ


 



[1] در منثور،پ ۴، اٰل عمران، تحت الآیة:۱۳۵ ، ۲/۳۲۶