Book Name:Zaban ka Qufle Madina

فُضُول جملوں کی مثالیں:

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!افسوس صدا فسوس! کئی اچھے نظر آنے والے بھی بد قسمتی سے بھلائی کی باتیں کرنےکے بجائے فُضُول باتوں میں مشغول نظر آتے ہیں۔یادرہے!بے فائدہ باتوں میں مَصروف ہونایا فائدہ مندگفتگو میں ضَرورت سے زیادہ الفاظ ملا  لینا حرام یا گناہ نہیں البتّہ اسے چھوڑنا بَہُت بہتر ہے۔ (اِحْیاءُ الْعُلُوم  ج ۳ ص ۱۴۳)کیونکہ غیرضَروری باتیں کرتے کرتے’’ گناہوں بھری‘‘باتوں میں جاپڑنے کا قَوی اِمْکان رہتا ہے لہٰذا خاموشی ہی میں بھلائی ہے۔ ہمارے مُعاشرے میں آج کل بِلا حاجت  ایسے ایسے سُوالات  کئے جاتے ہیں کہ سامنے والا شرمندہ ہو جاتا ہے اور اگر جواب میں اِحتیاط سے کام نہ لے توجھوٹ کے گناہ میں بھی پڑ سکتا ہے۔اس طرح کے سُوالات کی چندمثالیں سُنئے اگرضَرورت ہوتوٹھیک اور اِس کے بِغیر بھی کام چل سکتاہے تومسلمانوں کو شرمندَگی یا گناہوں کے خَدشات سے بچایئے۔مثلاً(1)ہاں بھئی کیا ہو رہا ہے!(2)یار!آج کل دُعا وُعا نہیں کرتے!(3)ارے بھائی ! ناراض ہو کیا؟ (4)یار!لگتا ہے آپ کو مزا نہیں آیا! (5) یہ گاڑی کتنے میں خریدی ؟ (6) کس سال کا ماڈَل ہے؟(7)  آپ کے عَلاقے میں مکان کا کیا بھاؤ چل رہا ہے؟ (8) یار!مہنگائی بَہُت زیادہ ہے(9)  فُلاں جگہ پر موسِم کیسا ہے؟ (10)  اُف ! اتنی گرمی !(11)  آج کل تو کڑ کڑاتی سر دی ہے(12)  نہ جانے یہ بارش اب رُکے گی بھی یا نہیں!(13) ذرا بارش آئی کہ بجلی گئی! (14) آپ کے یہاں بجلی تھی یا نہیں؟ وغیرہ وغیرہ۔